مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
653. إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يَرْفَعَ شَيْئًا مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا وَضَعَهُ
بے شک اللہ کا دستور ہے کہ دنیا کی جس چیز کو وہ عروج دیتا ہے اسے پست بھی کرتا ہے
حدیث نمبر: 1009
1009 - حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي الْكِرَامِ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُوسٍ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ، ثنا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ أَبُو مِحْصَنٍ، ثنا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، ثنا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابَقَ رَجُلًا فَسَبَقَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسُّرَ بِذَلِكَ الْمُسْلِمُونَ، ثُمَّ قَالَ الرَّجُلُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْعُودَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَعَمْ فَسَابَقَهُ فَسَبَقَهُ الرَّجُلُ، فَكَرِهَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَرِهَهُ أَصْحَابُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يَرْتَفِعَ شَيْءٌ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا وَضَعَهُ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے دوڑ لگائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے آگے نکل گئے اس پر مسلمان بڑے خوش ہوئے پھر اس آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! دوبارہ (دوڑ لگا ئیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں چنانچہ آپ نے اس کے ساتھ (دوبارہ) دوڑ لگائی تو وہ آدمی آپ سے آگے نکل گیا، پس آپ کو اور آپ کے صحابہ کو یہ بات ناگوار گزری پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کا دستور ہے کہ دنیا کی جس چیز کو وہ عروج دیتا ہے اسے پست بھی کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه سنن الكبرى للنسائي: 4417، ودار قطني: 4784»

وضاحت: تشریح: -
اس حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود اس دیہاتی کے ساتھ دوڑ لگائی جبکہ صحیح بخاری (2871) اور دوسری کتب میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی اور دیہاتی کے اونٹ کے درمیان دوڑ کا مقابلہ ہوا۔ ممکن ہے کہ یہ ایک ہی واقعہ ہو یعنی دوڑ اونٹوں کی ہوئی ہو مگر بعض راویوں نے اسے ان کے مالکوں کی طرف منسوب کرتے ہوئے ان کی دوڑ بتا دیا اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ دو الگ الگ واقعے ہوں۔ واللہ اعلم بہر حال اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ ٰ کا ایک قانون اور دستور بیان فرمایا ہے کہ وہ دنیا میں کسی بھی چیز کو ہمیشہ ترقی اور عروج نہیں دیتا بالآخر تنزلی اور زوال ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ ٰ کی بہت سی حکمتیں ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ترقی اور عروج سے کوئی سرکش نہ بنے تنزلی اور زوال کے ذریعے اسے متنبہ کیا جائے کہ ایک ایسی ذات بھی ہے جو سب سے بلند و بالا ہے۔