مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
673. إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيُجَاهِدُ بِسَيْفِهِ وَلِسَانِهِ
بے شک مومن اپنی تلوار اور اپنی زبان کے ذریعے جہاد کرتا ہے
حدیث نمبر: 1047
1047 - أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْكِنْدِيُّ، نا يَعْقُوبُ بْنُ الْمُبَارَكِ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ الْمُقْرِئُ، نا أَبُو الطَّاهِرِ بْنُ السَّرْحِ، نا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَرَى فِي الشِّعْرِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيُجَاهِدُ بِسَيْفِهِ وَلِسَانِهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَكَأَنَّمَا يَنْضَحُونَهُمْ بِالنَّبْلِ»
عبد الرحمٰن بن كعب بن مالک اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! شعر کے بارے میں آپ کیا خیال رکھتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک مومن اپنی تلوار اور اپنی زبان کے ذریعے جہاد کرتا ہے، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، گویا وہ (ہجو کے ذریعے) انہیں نیزوں سے مارتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4707، 5786، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21170، 21172، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16026»

وضاحت: تشریح: -
اسلام کی سربلندی کے لیے کی جانے والی ہر کوشش کا نام جہاد ہے، جہاد کے ان گنت فضائل اور فوائد ہیں اور اس کی اقسام بھی کئی ہیں۔ مذکورہ حدیث میں جہاد کی دو قسموں کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے:
① جہاد بالسیف: یعنی تلوار وغیرہ کے ذریعے کفار سے جہاد کرنا جسے قتال بھی کہا جاتا ہے۔
② جہاد باللسان: یعنی زبان کے ذریعے جہاد کرنا، اس میں تقریر، تدریس، مناظرات اور دعوت و تبلیغ وغیرہ سب شامل ہیں، کفار کی ہجو کرنا بھی جہاد ہے۔ ایک مسلمان کو موقع ومحل کی مناسبت سے حسب استطاعت ہر طرح کے جہاد میں حصہ لینا چاہیے۔