مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
702. إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا
بے شک اللہ علم کو لوگوں سے چھین کر نہیں اٹھائے گا
حدیث نمبر: 1107
1107 - أنا صَالِحُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ رِشْدِينَ، أنا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الدَّارِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الْإِمَامِ، نا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، نا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ النَّاسِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعُلَمَاءَ بِعِلْمِهِمْ، فَإِذَا لَمْ يَبْقَ عَالِمٌ اتَّخَذَ النَّاسُ رُؤَسَاءَ جُهَّالًا، فَسُئِلُوا، فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا»
سیدنا عبدالله بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ علم اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں سے چھین لے لیکن وہ علماء کو (دنیا سے) اٹھا کر علم کو اٹھا لے گا پھر جب کوئی عالم (دنیا میں) باقی نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے پس وہ علم کے بغیر فتویٰ دیں گے اس طرح وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 100، 7307، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2673، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2652، والدارمي فى «مسنده» برقم: 245، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 52، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20411، والحميدي فى «مسنده» برقم: 592، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6622»

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث میں قرب قیامت کی ایک علامت کا بیان ہے کہ علماء دین نا پید ہو جائیں گے اور جاہل لوگ سردار پیشوا اور امام بن جائیں گے جن کو قرآن وحدیث کا علم نہیں ہوگا اس کے باوجود وہ مفتی اور مجتہد بنے ہوں گے اور اپنے فتویٰ اور خود ساختہ مسئلوں سے اپنے ساتھ دوسرے لوگوں کی بھی گمراہی کا باعث بنیں گے۔ اس میں جہاں اس امر کی ترغیب ہے کہ علماء دین زیادہ سے زیادہ تیار کیے جائیں وہاں اس کی بھی تاکید ہے کہ جاہلوں کو دین کا پیشوا بنانے سے اجتناب کیا جائے۔ (ریاض الصالحین: 2/ 228)