صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
45. باب الاِعْتِدَالِ فِي السُّجُودِ وَوَضْعِ الْكَفَّيْنِ عَلَى الأَرْضِ وَرَفْعِ الْمِرْفَقَيْنِ عَنِ الْجَنْبَيْنِ وَرَفْعِ الْبَطْنِ عَنِ الْفَخِذَيْنِ فِي السُّجُودِ:
باب: سجدوں میں میانہ روی اور سجدہ میں ہتھیلیوں کو زمین پر رکھنے اور کہنیوں کو پہلوؤں سے اوپر رکھنے اور پیٹ کو رانوں سے اوپر رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1106
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ كلاهما، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَةِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، كَانَ َرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا سَجَدَ، يُجَنِّحُ فِي سُجُودِهِ، حَتَّى يُرَى وَضَحُ إِبْطَيْهِ، وَفِي رِوَايَةِ اللَّيْثِ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا سَجَدَ، فَرَّجَ يَدَيْهِ عَنْ إِبْطَيْهِ، حَتَّى إِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ إِبْطَيْهِ ".
عمرو بن حارث اور لیث بن سعد دونوں نے جعفر بن ربیعہ سے اسی سند کے ساتھ (مذکورہ حدیث) بیان کی۔ عمرو بن حارث کی روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ فرماتے تو سجدے میں اپنے بازو (اس طرح) پھیلا لیتے حتیٰ کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آ جاتی۔ اور لیث کی روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھ بغلوں سے جدا ر کھتے حتیٰ کہ میں آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لیتا۔
امام صاحب عمرو بن حارث اور لیث بن سعد سے جعفر بن ربیعہ کی سند سے حدیث بیان کرتے ہیں اور عمرو بن حارث کی روایت کے الفاظ یہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ فرماتے، سجدے میں اپنی کہنیوں اور بازؤں کو اپنے پہلوؤں سے دور رکھتے، حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھی جاتی، اور لیث کے الفاظ میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے اپنے ہاتھ بغلوں سے جدا رکھتے، حتیٰ کہ میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لیتا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1106  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
فَرَّجَ بَينَ يَدَيهِ:
ہاتھوں کو کھولنا،
کشادہ کرنا،
یعنی ان کو پہلوؤں سے الگ اور دور رکھنا۔
(2)
يُجُنِّحُ:
تفريج،
تجنيح اور تخويه تینوں کا معنی ایک ہی ہے اور ان سب کا مقصد ہے اپنے ہاتھوں کو اپنے پہلوؤں سے الگ اور دور رکھنا ہے،
یعنی دونوں باہیں اس قدر کشادہ ہوں کہ اگر بدن ننگا ہو تو بغلیں نظر آ سکیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1106