مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
842. مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الْقَوِيِّ كَمَثَلِ النَّخْلَةِ
طاقت ور مومن کی مثال کھجور کے درخت کی مانند ہے
حدیث نمبر: 1359
1359 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْمَوْصِلِيُّ، قَالَ: أبنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الدَّارَقُطْنِيُّ، ثنا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَزَّازُ، أبنا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ، ثنا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ثنا لَيْثٌ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَمَا حَدَّثَنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ وَحْدَهُ، وَفِيهِ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ...» هَذَا الْحَدِيثُ فِي كِتَابِ الْأَمْثَالِ لِلرَّامَهْرَمَزِيِّ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَلَّادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَى، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَيُّوبَ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ وَفِيهِ «مَثَلُ النَّخْلَةِ وَكَخَامَةِ الزَّرْعِ»
مجاہد کہتے ہیں کہ میں نے مکہ اور مدینہ کے درمیان (راستے میں) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی صحبت اختیار کی تو انہوں نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس اکیلی حدیث کے سوا اور کوئی حدیث بیان نہ کی اور اس میں تھا: مومن کی مثال۔
یہ حدیث حسن بن عبد الرحمٰن بن خلاد رامہرمزی کی کتاب کتاب الامثال میں عبداللہ بن أحمد بن موسیٰ از سلیمان بن ایوب کی سند کے ساتھ اس کی مثل مروی ہے اور اس میں ہے: (طاقت ور مومن کی مثال) کھجور کی مانند اور (کمزور مومن کی مثال) کھیتی کے نوخیز پودے کی مانند ہے۔

تخریج الحدیث: إسناده حسن،

وضاحت: تشریح: -
مطلب یہ ہے کہ طاقت ور مومن اپنے ایمان میں کھجور کے درخت کی طرح مضبوط ہوتا ہے، ہوائیں اور آندھیاں چلتی رہیں، طوفان آتے رہیں لیکن کھجور کا درخت جھکتا نہیں۔ یہی حال طاقت ور مومن کا ہوتا ہے آزمائشیں جیسی بھی ہوں وہ اپنے ایمان میں مضبوط رہتا ہے۔ اور پھر جس طرح کھجور کے درخت کی ہر چیز استعمال میں آتی ہے، کوئی بھی چیز ضائع نہیں جاتی، اسی طرح یہ مومن بھی دوسروں کے لیے ہر حال میں نافع ہی رہتا ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال اس سرسبز درخت کی ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے۔ میرے دل میں خیال آیا کہ کہوں کہ یہ کھجور کا درخت ہے لیکن چونکہ میں نوجوان تھا اس لیے مجھے بولتے ہوئے شرم آئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کھجور کا درخت ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر بعد میں میں نے اس کا ذکر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کیا تو انہوں نے کہا: کہ اگر تم نے کہہ دیا ہوتا تو مجھے اتنا اتنا مال ملنے سے بھی زیادہ خوشی حاصل ہوتی۔ [بخاري: 6132]
کمزور مومن اس ننھے پودے کی مانند ہے جو کھیت میں اگا ہو، جو ہواؤں سے جھک جاتا ہے لیکن پھر سیدھا ہو جاتا ہے، اپنی نرمی و ملائمت کی وجہ سے ٹوٹتا نہیں۔ اسی طرح کمزور مومن پر آفتیں آتی ہیں وہ وقتی طور پر پریشان تو ہوتا ہے لیکن صبر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ٰ کے فضل و کرم کی امید نہیں تو ڑتا یہاں تک کہ آفتیں دور ہو جاتی ہیں اور وہ پھر سے خوش وخرم ہو کر اللہ تعالیٰ ٰ کا شکر بجالاتا ہے۔