مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
852. مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مِثْلُ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ السَّبَّابَةَ فِي الْيَمِّ فَلْيَنْظُرْ بِمَ يَرْجِعُ
آخرت کے مقابلے میں دنیا کی مثال ایسے ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص سمندر میں اپنی سبابہ انگلی ڈبوئے پھر (نکال کر) دیکھے کہ وہ کتنے پانی کے ساتھ واپس لوٹتی ہے
حدیث نمبر: 1387
1387 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، نا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أنا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مُسْتَوْرِدٍ الْفِهْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا كَمَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ فِي الْيَمِّ فَلْيَنْظُرْ بِمَ يَرْجِعُ»
سیدنا مستور د فہری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخرت کے مقابلے میں دنیا ایسے ہے جیسے تم میں ہم سے کوئی شخص سمندر میں اپنی انگلی ڈبوئے پھر (نکال کر) دیکھے کہ وہ کتنے پانی کے ساتھ واپس لوٹتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2858، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4330، 6159، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6572، 7993، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11797، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2323، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4108، والحميدي فى «مسنده» برقم: 878،وأحمد فى «مسنده» برقم: 18291»

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث میں ایک بڑی خوبصورت مثال کے ذریعے آخرت کے مقابلے میں دنیا کی حیثیت بیان فرمائی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ جس طرح انگلی سے لگے ہوئے قطرے کی سمندر کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں اسی طرح آخرت کے مقابلے میں دنیا کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ آخرت کی زندگی اور وہاں کی نعمتوں کے مقابلے میں دنیا کی زندگی اور اس کی نعمتیں اسی قدر قلیل و کمتر ہیں جس قدر سمندر کے مقابلے میں انگلی کو لگا ہوا پانی کا معمولی سا قطرہ۔ لہٰذا آخرت کے لیے کوشش کرنی چاہیے نہ کہ دنیا کے لیے۔