مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
857. إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ كَانَ لَهُ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ
جب غلام اپنے مالک کی خیر خواہی کرے اور اپنے رب کی اچھے طریقے سے عبادت کرے تو اس کے لیے دہرا اجر ہے
حدیث نمبر: 1403
1403 - حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ تُرَابُ بْنُ عُمَرَ، أنا الْمُؤَمَّلُ بْنُ يَحْيَى، أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أنا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ، نا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا نَصَحَ لِسَيِّدِهِ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ اللَّهِ فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ جب غلام اپنے مالک کی خیر خواہی کرے اور اچھے طریقے سے اللہ کی عبادت کرے تو اس کے لیے اس کا دہرا اجر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2550، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1664، بخاري: 2550 ومالك فى «الموطأ» برقم: 1739، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5169، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4764»

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث میں اس مسلمان غلام کی فضیلت بیان فرمائی گئی ہے جو ہر وقت اپنے مالک کا خیر خواہ رہتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اچھے طریقے سے اپنے رب کی عبادت بھی کرتا ہے۔ مالک کی خیر خواہی کا مطلب ہے کہ پوری دیانت داری کے ساتھ اس کا کام کرے اور اس کے مال و اسباب کی حفاظت کرے۔ اللہ تعالیٰ ٰ کی عبادت سے مراد اسلام کے احکام و فرائض کی پابندی کرنا ہے۔ ایسے نیک اور فرمانبردار غلام ولونڈی کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں دہرا اجر ہے۔ یعنی ایک اجر اپنے مالک کی خیر خواہی کا اور ایک اپنے رب کی عبادت کرنے کا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: غلام کے لیے کیا ہی خوب ہے کہ اللہ اسے اس حال میں فوت کرے کہ وہ اپنے رب کی اچھے طریقے سے عبادت بھی کرتا ہو اور اپنے مالک کی اطاعت بھی اچھے طریقے سے کرتا ہو، کیا خوب ہے اس کے لیے۔ [بخاري: 2549]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مملوک غلام کے لیے جو اپنے مالک کی خیر خواہی اور اپنے رب کی عبادت کرنے والا ہو دہرا اجر ہے۔ اور اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے، اگر اللہ کی راہ میں جہاد، حج اور والدہ کے ساتھ نیکی کرنے کا مسئلہ نہ ہوتا تو میں غلام ہونے کی حالت میں مرنا پسند کرتا۔ [بخاري: 2548] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ غلام جو اپنے رب کی اچھے طریقے سے عبادت کرتا ہے اور اپنے مالک کے جو اس پر خیر خواہی اور فرمانبرداری کے حقوق ہیں انہیں ادا کرتا ہے تو اس کے لیے وہرا اجر ہے۔ [بخاري: 2551]