مسند الشهاب
احادیث1401 سے 1499
869. رُبَّ حَامِلِ حِكْمَةٍ إِلَى مَنْ هُوَ لَهَا أَوْعَى مِنْهُ
بعض اوقات حامل حکمت و دانائی ایسا بھی ہوتا ہے جو اپنے سے بڑھ کر اس کو محفوظ رکھنے والے تک پہنچا دیتا ہے
حدیث نمبر: 1422
1422 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْغَزِّيُّ، أبنا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْوَلِيدِ، ثنا أَبُو الْجَهْمِ، ثنا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ثنا عُمَرُ وَهُوَ ابْنُ وَاقِدٍ، ثنا يُونُسُ بْنُ حَلْبَسٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ كَلَامِيَ لَمْ يَزِدْ فِيهِ، رُبَّ حَامِلِ حِكْمَةٍ إِلَى مَنْ هُوَ لَهَا أَوْعَى مِنْهُ، ثَلَاثٌ لَا يَغُلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ مُؤْمِنٍ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَالْمُنَاصَحَةُ لِولَاةِ الْأَمْرِ، وَالِاعْتِصَامُ بِجَمَاعَةِ الْمُسْلِمِينَ، فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مَنْ وَرَاءَهُمْ"
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس بندے کو ترو تازہ رکھے جس نے میرا کلام سنا اور اس میں (اپنی طرف سے) اضافہ نہ کیا۔ بعض اوقات حامل حکمت و دانائی ایسا بھی ہوتا ہے جو اپنے سے بڑھ کر اس کو محفوظ رکھنے والے تک پہنچا دیتا ہے۔ تین چیزوں میں مومن کا دل کبھی خیانت نہیں کرتا: اللہ کے لیے اخلاص کے ساتھ عمل کرنا، حکمرانوں کی خیر خواہی کرنا اور مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا کیونکہ ان کی دعوت (دعا) ان کو چاروں اطراف سے گھیر لیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الاوسط: 6781، تاريخ دمشق: 438/46، حلية الاولياء: 7/ 445»

وضاحت: فائدہ: -
ابان بن عثمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ دو پہر کے وقت مروان کے پاس سے نکلے تو ہم آپس میں کہنے لگے: مروان نے اس وقت اگر انہیں بلایا ہے تو یقینا کچھ پوچھنے کے لیے ہی بلایا ہوگا چنانچہ میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور ان سے یہی سوال پوچھا: تو انہوں نے کہا: ہاں اس نے مجھے سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھا: تھا جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: اللہ اس شخص کو ترو تازہ رکھے جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی پھر اسے یاد کر کے آگے دوسروں کو پہنچا دیا کیونکہ بعض اوقات حامل فقہ ایسا ہوتا ہے جو درحقیقت فقیہ نہیں ہوتا اور بعض اوقات حامل فقہ ایسا بھی ہوتا ہے جو اپنے سے بڑھ کر فقیہ تک اس کو پہنچا دیتا ہے۔ تین چیزوں میں مسلمان کا دل کبھی خیانت نہیں کرتا، اللہ کے لیے اخلاص کے ساتھ عمل کرنا، حکمرانوں کی خیر خواہی کرنا اور جماعت کو لازم پکڑنا کیونکہ ان کی دعوت (دعا) ان کو چاروں اطراف سے گھیر لیتی ہے۔ اور فرمایا: جس شخص کا غم ہی آخرت ہو اللہ اس کے بکھرے ہوئے کام سمیٹ دیتا ہے اور غنی اس کے دل میں رکھ دیتا ہے اور دنیا اس کے پاس ذلیل و مطیع ہو کر خود ہی آجاتی ہے اور جس کا مقصد ہی دنیا ہو اللہ اس کے کام کو بکھیر دیتا ہے اور محتاجی اس کی آنکھوں کے سامنے کر دیتا ہے اور دنیا بھی اسے اتنی ہی ملتی ہے جتنی اس کے مقدر میں لکھی گئی ہوتی ہے۔ [أحمد: 183وسنده صحيح]