صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
4. باب فَضْلِ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ وَالْحَثِّ عَلَيْهَا:
باب: مسجد بنانے کی فضیلت اور اس کی رغبت دلانا۔
حدیث نمبر: 1189
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ الْخَوْلَانِيَّ يَذْكُرُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، عِنْدَ قَوْلِ النَّاسِ فِيهِ، حِينَ بَنَى مَسْجِدَ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّكُمْ قَدْ أَكْثَرْتُمْ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلَّهِ تَعَالَى، قَالَ بُكَيْرٌ: حَسِبْتُ، أَنَّهُ قَالَ: " يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ "، قَالَ ابْنُ عِيسَى فِي رِوَايَتِهِ: مِثْلَهُ فِي الْجَنَّةِ.
۔ ہارون بن سعید ایلی اور احمد بن عیسیٰ دونوں نے ہمیں حدیث بیان کی۔ (کہا:) ہم سے ابن وہب نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے عمرو نے خبر دی کہ بکیر نے ان سے حدیث بیان کی، انہیں عاصم بن عمر بن قتادہ نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے عبید اللہ خولانی سے سنا، وہ بیان کر رہے تھے کہ انہوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کی نئے سے سے تعمیر کے وقت لوگوں نے ان کے بارے میں باتیں کیں، یہ کہتے سنا: تم نے بہت بتایں کی ہیں، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جس نے اللہ کے لیے مسجد بنائی بکیر نے کہا: میرا خیال ہے، انہوں نے یہ کہا: اس سے وہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی چاہتا ہے تو اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔ احمد بن عیسیٰ نے اپنی روایت میں مثلہ فی الجنۃ جنت میں اس جیسا (گھر) کہا۔
حضرت عبید اللّٰہ خولانی رحمتہ اللّٰہ علیہ سے روایت ہے کہ اس نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس وقت سنا جب انہوں نے مسجد نبویصلی اللہ علیہ وسلم کو نئے سرے سے تعمیر کیا اور لوگوں نے ان پر تبصرہ کیا کہ تم بہت باتیں بناتے ہو، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے کسی قسم کی مسجد اللّٰہ کے لیے بنائی (بکیر کہتے ہیں، میرا خیال ہے انہوں نے یہ کہا، اس سے وہ اللّٰہ کی رضا و خوشنودی چاہتا ہے) تو اللّٰہ اس کے لیے جنت میں اس قسم کا گھر بنائے گا۔ ابن عیسیٰ نے اپنی روایت میں (بَیْتاً فِی الْجَنَّةِ) کی جگہ (مِثْلَهُ فِی الْجَنَّةِ) کہا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث736  
´اللہ کی رضا کے لیے مسجد بنانے والے کی فضیلت۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی و رضا جوئی کے لیے مسجد بنوائی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ویسا ہی گھر بنائے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 736]
اردو حاشہ:
(1)
  اللہ کے لیے مسجد بنانے کا مطلب یہ ہے کہ خلوص سے یہ عمل کیا جائے۔
اخلاص کے بغیر کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 736   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 318  
´مسجد بنانے کی فضیلت کا بیان۔`
عثمان بن عفان رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے اللہ کی رضا کے لیے مسجد بنائی، تو اللہ اس کے لیے اسی جیسا گھر بنائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 318]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ مثلیت کمیت کے اعتبار سے ہو گی،
کیفیت کے اعتبار سے یہ گھر اس سے بہت بڑھا ہوا ہو گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 318