صحيح البخاري
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- کتاب: جمعہ کے بیان میں
3. بَابُ الطِّيبِ لِلْجُمُعَةِ:
باب: جمعہ کے دن نماز کے لیے خوشبو لگانا۔
حدیث نمبر: 880
حَدَّثَنَا عَلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكرِ بْنِ الْمُنكَدِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ، وَأَنْ يَسْتَنَّ وَأَنْ يَمَسَّ طِيبًا إِنْ وَجَدَ"، قَالَ عَمْرٌو: أَمَّا الْغُسْلُ فَأَشْهَدُ أَنَّهُ وَاجِبٌ، وَأَمَّا الِاسْتِنَانُ وَالطِّيبُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ أَوَاجِبٌ هُوَ أَمْ لَا، وَلَكِنْ هَكَذَا فِي الْحَدِيثِ، قَال أَبُو عَبْد اللَّهِ هُوَ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ: وَلَمْ يُسَمَّ أَبُو بَكْرٍ هَذَا رَوَاهُ عَنْهُ بُكَيْرُ بْنُ الْأَشَجِّ، وَسَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ وَعِدَّةٌ، وَكَانَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ يُكْنَى بِأَبِي بَكْرٍ، وَأَبِي عَبْدِ اللَّهِ.
ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں حرمی بن عمارہ نے خبر دی انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ بن حجاج نے ابوبکر بن منکدر سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن سلیم انصاری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں گواہ ہوں کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ میں گواہ ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ہر جوان پر غسل، مسواک اور خوشبو لگانا اگر میسر ہو، ضروری ہے۔ عمرو بن سلیم نے کہا کہ غسل کے متعلق تو میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ واجب ہے لیکن مسواک اور خوشبو کا علم اللہ تعالیٰ کو زیادہ ہے کہ وہ بھی واجب ہیں یا نہیں۔ لیکن حدیث میں اسی طرح ہے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے فرمایا کہ ابوبکر بن منکدر محمد بن منکدر کے بھائی تھے اور ان کا نام معلوم نہیں (ابوبکر ان کی کنیت تھی) بکیر بن اشج۔ سعید بن ابی ہلال اور بہت سے لوگ ان سے روایت کرتے ہیں۔ اور محمد بن منکدر ان کے بھائی کی کنیت ابوبکر اور ابوعبداللہ بھی تھی۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 100  
´جمعہ کے روز غسل کرنا`
«. . . وعن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه: ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: ‏‏‏‏غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم . . .»
. . . سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے روز غسل کرنا ہر بالغ پر واجب ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 100]

لغوی تشریح:
«مُـحْتَلِمٍ» بالغ کو کہتے ہیں۔

فائدہ:
یہ حدیث ان لوگوں کی دلیل ہے جو یوم جمعہ کے غسل کو واجب قرار دیتے ہیں کیونکہ اس میں واجب کا لفظ صراحتاً آیا ہے۔ لیکن جہاں تک جمہور کا تعلق ہے وہ اسے مسنون قرار دیتے ہیں اور اس میں وجوب کے حکم کو تاکید کے لیے سمجھتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 100   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 213  
´جمعہ کی نماز کے لئے غسل کرنا مستحب ہے`
«. . . 271- مالك عن صفوان بن سليم عن عطاء بن يسار عن أبى سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم. . . .»
. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بالغ پر غسل جمعہ واجب ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 213]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 879، ومسلم 846، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ راجح یہی ہے کہ غسلِ جمعہ سنت ہے جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے لہٰذا یہاں واجب کا لفظ اپنے وجوبی معنی میں نہیں ہے۔
➋ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: ح204
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 271   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 341  
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ (مسلمان) پر واجب ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 341]
341۔ اردو حاشیہ:
عورتیں بھی اس کی پابند ہیں، کسی بھی مسلمان بالغ مرد و عورت کو بغیر معقول عذر کے اس بارے میں غفلت نہیں کرنی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 341   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1089  
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ پر واجب ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1089]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
واجب سے مر اد افضل اور بہتر ہے کیونکہ دوسری احادیث سے غسل نہ کرنے کی اجازت ظاہر ہوتی ہے۔
جیسے کہ اگلے باب میں حدیثیں آرہی ہیں۔

(2)
جمعے کی ادایئگی بالغ مردوں پر فرض ہے۔
بچوں اور عورتوں پر نہیں۔

(3)
بچے اورعورتیں اگر جمعے کی نماز کی ادایئگی کےلئے آنا چاہیں تو ان کے لئے غسل کرنا ضروری نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1089   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:880  
880. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان پر گواہ ہوں کہ جمعہ کے دن ہر بالغ آدمی پر غسل کرنا واجب ہے اور یہ کہ وہ مسواک کرے اور اگر خوشبو میسر ہو تو اسے بھی استعمال میں لائے۔ راوی حدیث عمرو بن سلیم کہتے ہیں کہ غسل کے متعلق اس کے واجب ہونے کی میں گواہی دیتا ہوں لیکن مسواک کرنے اور خوشبو لگانے کے متعلق اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ واجب ہے یا نہیں؟ البتہ حدیث میں اسی طرح ہے۔ ابوعبداللہ امام بخاری ؓ کہتے ہیں کہ وہ (ابوبکر بن منکدر) محمد بن منکدر کے بھائی ہیں اور اس ابوبکر کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔ ان سے بکیر بن اشج، سعید بن ابی ہلال اور متعدد لوگوں نے روایت لی ہے۔ اور محمد بن منکدر کی کنیت ابوبکر اور ابوعبداللہ تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:880]
حدیث حاشیہ:
(1)
جمعہ کے دن خوشبو استعمال کرنے کے متعلق صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں اختلاف تھا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ اس کے متعلق وجوب کے قائل تھے جیسا کہ سفیان بن عیینہ نے اپنی جامع میں ان کے متعلق بیان کیا ہے لیکن ائمۂ اربعہ اور اصحاب ظواہر میں اب اس کے متعلق کوئی اختلاف نہیں۔
سب استحباب کے قائل ہیں۔
اس کے متعلق تاکید ہے۔
بعض روایات میں ہے کہ جمعہ کے دن خوشبو استعمال کرو اگرچہ عورت ہی کی کیوں نہ ہو، حالانکہ مردوں کے لیے عورتوں کی خوشبو استعمال کرنا ناپسندیدہ عمل ہے لیکن اس کے باوجود جمعہ کے دن اگر خوشبو نہ مل سکے تو بامر مجبوری کاروائی کے طور پر عورت کی خوشبو استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
(فتح الباري: 2/ 467۔
468)
(2)
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
یہ عید کا دن ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے مقرر کیا ہے، لہٰذا تم میں سے جو شخص جمعہ کے لیے آئے وہ غسل کر کے آئے اور اگر خوشبو میسر ہو تو اسے استعمال کرے اس کے علاوہ مسواک کرنے کا بھی اہتمام کرے۔
(السنن الکبریٰ للبیھقي: 243/3)
حضرت ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جو جمعہ کے دن غسل کرے اور اگر اس کے پاس خوشبو موجود ہو تو اسے استعمال کرے، اپنے بہترین کپڑے زیب تن کرے، اطمینان کے ساتھ مسجد میں آئے، پھر اگر موقع ملے تو نفل پڑھ لے، حاضرین میں سے کسی کو تکلیف نہ دے، پھر جب امام صاحب تشریف لائیں تو خاموش رہے تاآنکہ نماز ادا کر لے تو اس کا یہ سارا عمل اس جمعہ سے آئندہ جمعہ تک گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔
(مسند أحمد: 420/5) (3)
حدیث کے آخر میں امام بخاری ؒ نے وضاحت کی ہے کہ روایت میں ابوبکر نامی راوی محمد بن منکدر کے بھائی ہیں۔
ان کے نام کی صراحت کہیں سے دستیاب نہیں ہو سکی بلکہ ان کی کنیت ہی ان کا نام ہے۔
مختصر یہ ہے کہ ان دونوں بھائیوں کی کنیت ابوبکر ہے لیکن ان کے مابین فرق ہے کہ ایک کے متعلق نام کی صراحت ہے جبکہ دوسرے کی کنیت ہی اس کا نام ہے، نیز ایک بھائی محمد بن منکدر کی ایک دوسری کنیت ابو عبداللہ بھی مشہور ہے۔
الغرض ابوبکر بن منکدر بھی معروف آدمی ہیں۔
ان سے متعدد راویوں نے روایت لی ہے۔
(عمدة القاري: 16/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 880