صحيح البخاري
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- کتاب: جمعہ کے بیان میں
6. بَابُ الدُّهْنِ لِلْجُمُعَةِ:
باب: جمعہ کی نماز کے لیے بالوں میں تیل کا استعمال۔
حدیث نمبر: 885
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" أَنَّهُ ذَكَرَ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَيَمَسُّ طِيبًا أَوْ دُهْنًا إِنْ كَانَ عِنْدَ أَهْلِهِ، فَقَالَ: لَا أَعْلَمُهُ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشام بن یوسف نے خبر دی، کہ انہیں ابن جریج نے خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھے ابراہیم بن میسرہ نے طاؤس سے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے، آپ نے جمعہ کے دن غسل کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا ذکر کیا تو میں نے کہا کہ کیا تیل اور خوشبو کا استعمال بھی ضروری ہے؟ آپ نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 885  
885. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے جب نبی ﷺ کا فرمان جمعہ کے دن غسل سے متعلق بیان کیا تو راوی حدیث حضرت طاوس نے دریافت کیا کہ اس کے گھر میں تیل اور خوشبو ہو تو اسے بھی استعمال کرے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نہیں جانتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:885]
حدیث حاشیہ:
تیل اور خوشبو کے متعلق حضرت سلمان فارسی ؒ کی حدیث اوپر ذکر ہوئی ہے غالباً حضرت ابن عباس ؓ کو اس کا علم نہ ہوسکا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 885   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:885  
885. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے جب نبی ﷺ کا فرمان جمعہ کے دن غسل سے متعلق بیان کیا تو راوی حدیث حضرت طاوس نے دریافت کیا کہ اس کے گھر میں تیل اور خوشبو ہو تو اسے بھی استعمال کرے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نہیں جانتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:885]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے حضرت سلمان ؓ سے مروی حدیث کے بعد حضرت ابن عباس ؓ کی روایت کو اس لیے بیان کیا ہے کہ جمعے کے دن غسل کے علاوہ جتنے بھی پسندیدہ کام ہیں، مثلاً:
بالوں میں تیل لگانا، خوشبو استعمال کرنا، ان کے متعلق اتنی تاکید نہیں ہے، البتہ غسل کرنے کی بہت تاکید ہے، نیز ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ کو خوشبو وغیرہ کے استعمال کے متعلق کچھ تردد تھا، حالانکہ ایک روایت میں وہ خود رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ اگر خوشبو میسر ہو تو اسے استعمال کرے۔
شارحین نے اس کے کئی ایک جوابات دیے ہیں:
٭ ابن عباس ؓ سے مروی جس حدیث میں خوشبو کا ذکر ہے وہ روایت ضعیف ہے۔
(فتح الباري: 480/2)
٭ ممکن ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ خوشبو سے متعلق روایت کو بھول گئے ہوں۔
٭ حضرت ابن عباس ؓ کو حضرت سلمان ؓ کی حدیث کا علم نہ ہو سکا ہو۔
٭ چونکہ مردوں اور عورتوں کی خوشبو الگ الگ ہوتی ہے، اس لیے حضرت ابن عباس ؓ کو خوشبو کے متعلق شرح صدر نہ ہو سکا کہ مرد، عورتوں کی رنگین خوشبو لگا کر مسجد جائیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 885