اللؤلؤ والمرجان
كتاب العتق
کتاب: بردہ آزاد کرنے کا بیان
483. باب إِنما الولاء لمن أعتق
باب: ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے
حدیث نمبر: 960
960 صحيح حديث عَائِشَةَ أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا، وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي فَعَلْتُ فَذَكَرَتْ ذلِكَ بَرِيرَةُ َلأهْلِهَا فَأَبَوْا، وَقَالُوا: إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لَنَا؛ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ قَالَ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كَتَابِ اللهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللهِ فَلَيْسَ لَهُ، وَإِنْ شَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ، شَرْطُ اللهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ سیّدہ بریرہ رضی اللہ عنہ ن کے پاس اپنے معاملہ مکاتبت میں مدد لینے آئیں ابھی انہوں نے کچھ بھی ادا نہیں کیا تھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا کہ تو اپنے مالکوں کے پاس جا اگر وہ یہ پسند کریں کہ تیرے معاملہ مکاتبت کی پوری رقم میں ادا کر دوں اور تمہاری ولاء میرے ساتھ قائم ہو تو میں ایسا کر سکتی ہوں سیّدہ بریرہ نے یہ صورت اپنے مالکوں کے سامنے رکھی لیکن انہوں نے انکار کیا اور کہا کہ اگر وہ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) تمہارے ساتھ ثواب کی نیت سے یہ نیک کام کرنا چاہتی ہیں تو انہیں اختیار ہے لیکن تمہاری ولاء تو ہمارے ہی ساتھ رہے گی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ تو خرید کر انہیں آزاد کر دے۔ ولاء تو اسی کے ساتھ ہوتی ہے جو آزاد کر دے راوی نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا کہ کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی اصل کتاب اللہ میں نہیں پس جو بھی کوئی ایسی شرط لگائے جس کی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو تو وہ ان سے کچھ فائدہ نہیں اٹھا سکتا خواہ وہ ایسی سو شرطیں کیوں نہ لگا لے اللہ تعالیٰ کی شرط ہی سب سے زیادہ معقول اور مضبوط ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 50 كتاب المكاتب: 2 باب ما يجوز من شروط المكاتب»