صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ -- قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
34. باب اسْتِحْبَابِ تَحْسِينِ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ:
باب: خوش آوازی سے قرآن پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1850
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، غَيْرَ أَنَّ ابْنَ أَيُّوبَ، قَالَ فِي رِوَايَتِهِ: كَإِذْنِهِ.
یحییٰ بن ایوب قتیبہ بن سعید اور ابن حجر نے کہا: ہمیں اسماعیل بن جعفر نے محمد بن عمرو سے حدیث بیان کی انھوں نے ابو سلمہ سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یحییٰ بن ابی کثیر کی حدیث کی طرح روا یت بیان کی مگر ابن ایوب نے اپنی روا یت میں (کاذنہ کے بجا ئے) کاذنہ (جس طرح وہ اجازت دیتا ہے) کہا۔اس (طرح ما اذن اللہ کا معنی ہو گا اللہ تعا لیٰ نے (بار یابی کی اجازت نہیں دی۔
مصنف یہی حدیث اپنے دوسرے اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، صرف اس فرق کے ساتھ کہ پہلی جگہ (أَذَ نِهِ) تھا اور اس جگہ (اِذْنِهِ) ہے، اس صورت میں معنی اجازت دینا ہوگا، پہلی صورت میں معنی کان دھرنا تھا۔ اس لیے بقول قاضی عیاض، اس میں، اس کام پرآمادہ کرنا اور حکم دینے کا مفہوم پیدا ہو جاتا ہے۔