صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ -- قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
35. باب ذِكْرِ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُورَةَ الْفَتْحِ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ:
باب: فتح مکہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سورۃ الفتح پڑھنا۔
حدیث نمبر: 1854
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَى نَاقَتِهِ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْفَتْحِ "، قَالَ: فَقَرَأَ ابْنُ مُغَفَّلٍ، وَرَجَّعَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: لَوْلَا النَّاسُ، لَأَخَذْتُ لَكُمْ بِذَلِكَ الَّذِي ذَكَرَهُ ابْنُ مُغَفَّلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
محمد بن جعفر نے کہا: شعبہ نے ہمیں معاویہ بن قرہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن مغفل سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن اپنی اونٹنی پر (سوار) سورہ فتح پڑھتے ہوئے دیکھا۔ (معاویہ بن قرہ نے) کہا: حضرت ابن مغفل رضی اللہ عنہ نےقراءت کی اور اس میں ترجیع کی، معاویہ نے کہا: اگر مجھے لوگوں (کے اکھٹے ہوجانے) کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمھارے لئے (قراءت کا) وہی (طریقہ اختیار) کرتا جو حضرت ابن مغفل رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کیا تھا۔
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن اپنی اونٹنی پر بیٹھے ہوئے سورہ فتح پڑھتے ہوئے دیکھا، عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد کہتے ہیں کہ ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قراءت میں ترجیع کی یعنی گنگناہٹ پیدا کی، معاویہ کہتے ہیں اگر مجھے لوگوں (کے اجتماع) کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمھارے لئے وہی طریقہ اپناتا کرتا جو حضرت ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان کیا تھا، یعنی اس طرح قرآت کر کے سناتا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1467  
´قرآت میں ترتیل کے مستحب ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے روز ایک اونٹنی پر سوار دیکھا، آپ سورۃ الفتح پڑھ رہے تھے اور (ایک ایک آیت) کئی بار دہرا رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1467]
1467. اردو حاشیہ: صحیح حدیث میں ہے کہ جناب معاویہ بن قرۃ نے حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت پڑھ کر سنائی۔ اور کہا کہ اگر لوگوں کے اکھٹے ہوجانے کا اندیشہ نہ ہوتا۔ تو میں تمھیں سیدنا ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت سناتا جو انہوں نے مجھے نبی کریمﷺ سے سنائی تھی۔ شعبہ کہتے ہیں۔ میں نے پوچھا ان کی ترجیح کس طرح تھی؟ انہوں نے کہا: آآآ تین بار [صحیح بخاری، التوحید، حدیث: 7540]
ترجیع سے مراد آواز کو حلق میں لوٹانا اور بلند کرنا ہے۔ تاکہ لحن لزیز بن جائے۔ معلوم ہوا ترجیع اور عمدہ لحن سے قرآن پڑھنا مستحب اور مطلوب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1467   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1854  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپﷺ کی قرآءت کی حکایت و نقل کرتے ہوئے آواز کو کھینچا جیسے آآآ۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1854