صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ -- قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
45. باب فَضْلِ قِرَاءَةِ: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}:
باب: «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1890
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، أَنَّ أَبَا الرِّجَالِ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ، عَنْ أُمِّهِ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَكَانَتْ فِي حَجْرِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " بَعَثَ رَجُلًا عَلَى سَرِيَّةٍ، وَكَانَ يَقْرَأُ لِأَصْحَابِهِ فِي صَلَاتِهِمْ فَيَخْتِمُ بِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَلَمَّا رَجَعُوا، ذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: سَلُوهُ، لِأَيِّ شَيْءٍ يَصْنَعُ ذَلِكَ؟ فَسَأَلُوهُ، فَقَالَ: " لِأَنَّهَا صِفَةُ الرَّحْمَنِ "، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَقْرَأَ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخْبِرُوهُ أَنَّ اللَّهَ يُحِبُّهُ.
عمرہ بنت عبدالرحمان نے، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی پرورش میں تھیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو ایک مہم کا امیر بنا کر روانہ فرمایا، وہ اپنے ساتھیوں کی نماز میں قراءت کرتا اور (اس کا) اختتام قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ سے کرتا تھا۔جب وہ لوگ واپس آئے تو انھوں نے اس بات کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا۔آپ نے فرمایا: "اسے پوچھو، وہ ایسا کس لئے کرتا تھا؟" صحابہ کرام نے پوچھا تو اس نے جواب دیا: اس لئے کہ یہ رحمٰن (جل وعلا) کی صفت ہے، اس لئے مجھے اس بات سے محبت ہے کہ میں اس کی قراءت کروں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسے بتادو! اللہ بھی اس سے محبت کرتا ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو لشکر کا امیر مقرر فرمایا اور وہ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتا تھا اور قراءت کے آخر میں ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾ پڑھتا تھا۔ جب لشکر واپس آیا تو اس بات کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا گیا۔ اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پوچھو،وہ ایسا کس مقصد کی خاطر کرتا ہے؟ صحابہ کرام نے اس سے پوچھا تو اس نے جواب دیا، (میں اس لئے ایسا کرتا ہوں کہ) اس میں اللہ (رحمٰن) کی صفت بیان کی گئی ہے، اس بنا پراس کو پڑھنا پسند کرتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بتادو! اللہ بھی اس سے محبت کرتا ہے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 994  
´ «قل ھو اللہ أحد» پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو لشکر کی ایک ٹکری کا امیر بنا کر بھیجا، وہ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھایا کرتا تھا، اور قرأت «‏قل هو اللہ أحد» پر ختم کرتا تھا، جب لوگ لوٹ کر واپس آئے، تو لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان سے پوچھو، وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟ ان لوگوں نے ان سے پوچھا: انہوں نے کہا: یہ رحمن عزوجل کی صفت ہے، اس لیے میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اسے بتا دو کہ اللہ عزوجل بھی اسے پسند کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 994]
994۔ اردو حاشیہ: اس حدیث مبارکہ سے سورہ اخلاص کی فضیلت کے ساتھ یہ بھی ثابت ہوا کہ ایک رکعت میں دو سورتیں جمع کرنا جائز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 994   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1890  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ کی توحید اور صفات کا بیان انتہائی مؤثر انداز میں کیا گیا ہے تو اس سورۃ کا بار بار تکرار سے پڑھنا،
اس بات کی علامت ہے کہ اس انسان کو اللہ اور اس کی صفات سے محبت و پیار ہے،
کیونکہ (مَنْ أَحَبَّ شَيْئاً أَكْثَرَ مِنْ ذِكْرِهِ)
(کسی عمل سے محبت و پیار اس کو بار بار کرنے پر آمادہ کرتا ہے)
(کسی شخص سے محبت و پیار اس کو بار بار یاد کرنے پر آمادہ کرتا ہےاور ﴿جَزَاءً وِفَاقًا﴾ (بدلہ عمل کے مناسب ملتا ہے)
،
اس لیے اللہ سے محبت اس کی محبت کا باعث بنتی ہے اور وہ بھی اپنے محب کو اپنا محبوب بنا لیتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1890