صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ -- قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
46. باب فَضْلِ قِرَاءَةِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ:
باب: معوذتین کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1891
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَمْ تَرَ آيَاتٍ أُنْزِلَتِ اللَّيْلَةَ، لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ قَطُّ؟ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ".
بیان (بن بشر) نے قیس بن ابی حازم سے اور انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کیا تمھیں معلوم نہیں کہ جو آیتیں آج مجھ پر نازل کی گئی ہیں ان جیسی (آیتیں) کبھی دیکھی تک نہیں گئیں؟"قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ النَّاسِ۔"
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمھیں معلوم ہے کہ آج رات جو آیات مجھ پر اتاری گئی ہیں، ان کے مثل کبھی نہیں دیکھی گئیں؟ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ النَّاسِ﴾
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1462  
´سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کی فضیلت کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ کی نکیل پکڑ کر چل رہا تھا، آپ نے فرمایا: عقبہ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ سکھاؤں؟، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» سکھائیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ان دونوں (کے سیکھنے) سے بہت زیادہ خوش ہوتے نہ پایا، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کے لیے (سواری سے) اترے تو لوگوں کو نماز پڑھائی اور یہی دونوں سورتیں پڑھیں، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: عقبہ! تم نے انہیں کیا سمجھا ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1462]
1462. اردو حاشیہ:
➊ حضرت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ شاید یہ سمجھے کہ کوئی خاص لمبی سورتیں پڑھائی جایئں گی۔ مگر یہ مختصر تھیں اس لئے ابتداءً کوئی زیادہ خوش نہیں ہوئے۔ تو نبی کریمﷺ نے نماز فجر میں ان کی قراءت کرکے ان کی فضیلت واہمیت واضح فرما دی۔ نیز ثابت ہے کہ یہ سورتیں دافع سحر۔ حفظ وامان اور جامع تعوذات ہیں۔
➋ اور بعض لوگ اب بھی ایسے ہیں۔ کہ وہ لمبے لمبے پر مشقت وظیفوں کے شائق رہتے ہیں۔ حالانکہ چاہیے کہ سنت صحیحہ سے ثابت شدہ سہل اور خفیف اذکار کو اپنا معمول بنایاجائے۔اس میں محنت کم اور اجر وفضیلت زیاد ہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1462   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1891  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ دونوں سورتیں اس لحاظ سے بے مثال ہیں کہ ان میں ابتدا سے انتہا تک یعنی اول سے آخر تک تعوذ ہے اللہ تعالیٰ سے ہر قسم کے شرور چاہے ان کا تعلق ظاہر سے ہو یا باطن سے،
پناہ طلب کی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان سورتوں میں شرور سے حفاظت کی بے پناہ تاثیر رکھی ہے،
اس طرح یہ ہر قسم کے شرور سے محفوظ رہنے کے لیے ہیں حصن حصین (مضبوط قلعہ)
ہیں اور دونوں اختصار کے باوجود اپنے مضمون میں انتہائی جامع اور کافی و شافی ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1891