صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ -- قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
50. باب مَا يَتَعَلَّقُ بِالْقِرَاءَاتِ:
باب: قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1915
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ هَذَا الْحَرْف: فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ ".
شعبہ نے ابو اسحاق سے انھوں نے اسود سے انھوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت کی کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم اس کلمے مُّدَّکِرٍ‌ پڑھتے تھے (یعنی دال کے ساتھ)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کلمہ کو ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ‌﴾ پڑھتے تھے، یعنی دال پڑھتے تھے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2937  
´سورۃ القمر میں «مدکر» کو دال مہملہ سے پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر» ۱؎ پڑھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2937]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہی مشہور قراء ت ہے یعنی دال مہملہ کے ساتھ اس کی اصل ہے (مُذْتَکِر) (بروزن (مُجْتَنِب) تاء کو دال مہملہ سے بدل دیا اور ذال کو دال میں مدغم کر دیا تو  ﴿مُدَّکِر﴾  ہو گیا،
بعض قراء نے (مُذَّکِر) (ذال معجم کے ساتھ) پڑھا ہے بہرحال معنی ہے:
پس کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا (القمر: 40)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2937