صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ -- قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
55. باب اسْتِحْبَابِ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ:
باب: نماز مغرب سے پہلے دو رکعتوں کے پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1938
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وأَبُو كُرَيْبٍ ، جميعا، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ مُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، عَنِ التَّطَوُّعِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَ: " كَانَ عُمَرُ يَضْرِبُ الْأَيْدِي عَلَى صَلَاةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ، وَكُنَّا نُصَلِّي عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ قَبْلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ "، فَقُلْتُ لَهُ: " أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهُمَا؟ " قَالَ: " كَانَ يَرَانَا نُصَلِّيهِمَا فَلَمْ يَأْمُرْنَا وَلَمْ يَنْهَنَا ".
مختار بن فلفل سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ عصر کے بعد نماز پڑھنے پر ہاتھوں پر مارتے تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےدور میں ہم سورج کے غروب ہوجانے کے بعد نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے۔تو میں نے ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو رکعتیں پڑھیں؟انھوں نے کہا: آپ ہمیں پڑھتا دیکھتے تھے آپ نے نہ ہمیں حکم دیا اور نہ روکا۔
مختار بن فلفل سے روایت ہے،انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا:حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عصر کے بعد نماز پڑھنے پر ہاتھوں پر مارتے تھے اور ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےدور میں ہم سورج کے غروب ہو جانے کے بعد نماز مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھتے تھے۔ تو میں نے ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو رکعت پڑھتے تھے؟ انھوں نے کہا: آپصلی اللہ علیہ وسلم ہمیں پڑھتا دیکھتے تھے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نہ ہمیں حکم دیا اور نہ روکا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1163  
´مغرب سے پہلے کی دو رکعت سنت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مؤذن اذان دیتا تو لوگ اتنی کثرت سے مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے کہ محسوس ہوتا کہ نماز مغرب کے لیے اقامت کہہ دی گئی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1163]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مغرب کے فرضوں سے پہلے دو رکعت سنت غیر مؤکدہ پڑھنا صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کامعمول تھا۔

(2)
اقامت ہونے پر نماز باجماعت کی ادایئگی کے لئے سب لوگ کھڑے ہوجاتے ہیں۔
صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین مغرب کی پہلی سنتیں پڑھنے کےلئے بھی اس طرح کھڑے ہوجاتے تھے یعنی تمام صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین پڑھتے تھے۔

(3)
بعض لوگ شبہ پیش کرتے ہیں۔
چونکہ نماز مغرب کا وقت مختصر ہوتا ہے۔
اس لئے اس سے پہلے سنتیں پڑھنے سےفرض نماز کی ادایئگی میں تاخیر ہوجاتی ہے۔
لیکن یہ شبہ درست نہیں کیونکہ فرض سے پہلےاور بعد کی سنتیں اسی نماز کا حصہ ہوتی ہیں۔
اس لئے سنتوں کی ادایئگی کو فرض میں تاخیر کا سبب قرار نہیں دیا جا سکتا۔
بلکہ کہا جا سکتا ہے کہ فرض نماز کا مسنون وقت یہی ہے کہ اذان کے بعد دو رکعت سنت پڑھ کرجماعت کھڑی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1163   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1282  
´مغرب سے پہلے سنت پڑھنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں۔ مختار بن فلفل کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو یہ نماز پڑھتے دیکھا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے ہم کو دیکھا تو نہ اس کا حکم دیا اور نہ اس سے منع کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1282]
1282۔ اردو حاشیہ:
یعنی لازمی حکم نہیں دیا کہ ضرور پڑھا کرو بلکہ ترغیب کے طور پر پڑھنے کا حکم دیا جیسا کہ اس سے پہلی روایت میں ہے، علاوہ ازیں پڑھنے والوں کو منع نہیں فرمایا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاموشی اس عمل کی توثیق ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1282   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1938  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دوسری روایات سے آپ کا حکم دینا ثابت ہے،
آپ نے فرمایا تھا:
(صَلُّوا قَبْلَ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ)
"اور مغرب سے پہلے نماز پڑھو۔
"(بخاری)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1938