صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ -- قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
57. باب صَلاَةِ الْخَوْفِ:
باب: نماز خوف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1946
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا مِنْ جُهَيْنَةَ، فَقَاتَلُونَا قِتَالًا شَدِيدًا، فَلَمَّا صَلَّيْنَا الظُّهْرَ، قَالَ الْمُشْرِكُونَ: لَوْ مِلْنَا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً لَاقْتَطَعْنَاهُمْ، فَأَخْبَرَ جِبْرِيلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَقَالُوا إِنَّهُ سَتَأْتِيهِمْ صَلَاةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنَ الْأَوْلَادِ، فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ، قَالَ: صَفَّنَا صَفَّيْنِ وَالْمُشْرِكُونَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، قَالَ: فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا، وَرَكَعَ فَرَكَعْنَا، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الْأَوَّلُ، فَلَمَّا قَامُوا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الْأَوَّلُ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الثَّانِي، فَقَامُوا مَقَامَ الْأَوَّلِ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا، وَرَكَعَ فَرَكَعْنَا، ثُمَّ سَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الْأَوَّلُ وَقَامَ الثَّانِي، فَلَمَّا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي ثُمَّ جَلَسُوا جَمِيعًا سَلَّمَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: ثُمَّ خَصَّ جَابِرٌ أَنْ قَالَ: كَمَا يُصَلِّي أُمَرَاؤُكُمْ هَؤُلَاءِ.
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا؛ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہینہ قبیلے کے لوگوں سے جنگ لڑی، انھوں نے ہمارے ساتھ بڑی شدیدجنگ کی جب ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکوں نے کہا: اگر ہم ان پر یکبارگی حملہ کریں تو ان کو کاٹ کررکھ دیں۔جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کردیا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے کہا ہے کہ ابھی ان کی ایک ایسی نماز کا وقت آنےوالاہے جو ان کو ان کی اولاد سے بھی زیادہ پیاری ہے۔جب عصرکا وقت آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں جبکہ مشرک ہمارے اور ہمارے قبیلے کے درمیان تھے۔کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہم نے بھی تکبیر کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا۔جب یہ حضرات کھڑے ہوگئے تو دوسر ی صف والوں نے سجدے کیے، پھر پہلی صف پیچھے چلی گئی اور دوسری آگے بڑھ گئی اور پہلی صف کی جگہ کھڑی ہوگئی۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور ہم نے بھی تکبیرکہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (موجودہ) پہلی صف نے سجدہ کیا اور دوسری کھڑی رہی۔پھر جب دوسری صف نے سجدے کرلیے اور اس کے بعد سب بیٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ ابو زبیر نے کہا: پھر حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے خصوصی طور پر فرمایا: جس طرح تمہارے یہ امیر نماز پڑھتے ہیں۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہینہ قبیلے کے لوگوں سے جنگ لڑی، انھوں نے ہمارے ساتھ بڑی شدید جنگ کی جب ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکوں نے کہا: کاش ہم ان پر یکبارگی حملہ کرکے انہیں حتم کر دیتے، جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کر دیا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتا دیا۔ اور ان لوگوں نے کہا، ابھی ان کی ایک ایسی نماز کا وقت آنے والا ہے جو انہیں اپنی اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے۔ جب عصرکا وقت آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں کیونکہ مشرک ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہم نے بھی تکبیر کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف والوں نے سجدہ کیا۔ جب یہ حضرات کھڑے ہو گئے تو دوسر ی صف والوں نے سجدے کیے، پھر پہلی صف پیچھے آ گئی اور دوسری آگے بڑھ گئی اور پہلی صف والوں کی جگہ کھڑی ہو گئی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رکوع کے لیے) تکبیر کہی اور ہم نے بھی تکبیرکہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے سجدہ کیا اور دوسری کھڑی رہی۔ پھر جب دوسری صف نے سجدے کرلیے اور پھر سب بیٹھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ابوزبیرکہتے ہیں،پھر جابر نے خصوصی طور پر فرمایا، جس طرح تمہارے یہ گورنر نماز پڑھاتے ہیں۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 381  
´نماز خوف کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں حاضر تھا۔ ہم نے دو صفیں بنائیں ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑی ہوئی جبکہ دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا اور ہم سب نے بھی اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اوپر اٹھایا اور ہم سب نے بھی اپنے سر اٹھائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والی صف بھی اور دوسری صف دشمن کے مقابلے کیلئے کھڑی رہی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ پورا کر لیا تو وہ صف جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تھی کھڑی ہو گئی۔ پھر راوی نے ساری حدیث بیان کی۔ ایک روایت میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا اور جب وہ سب کھڑے ہو گئے تو دوسری صف سجدے میں چلی گئی اور پہلی صف پیچھے ہٹ گئی اور دوسری صف آگے آ گئی اور پہلے کی طرح ہی ذکر کیا اور آخر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیر دیا (مسلم) اور ابوداؤد نے ابو عیاش زرقی سے اس طرح روایت نقل کی ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ عسفان مقام پر (ادا کی گئی) تھی۔ اور نسائی نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا پھر ایک دوسرے گروہ کو اسی طرح دو رکعات پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ ابوداؤد میں سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی ایک روایت ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 381»
تخریج:
«أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الخوف، حديث:840، وحديث أبي عياش الزرقي أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1236 وسنده صحيح،وحديث جابر أخرجه النسائي، صلاة الخوف، حديث:1553 وهو حديث صحيح، وحديث أبي بكرة أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1248 وهو حديث صحيح.»
تشریح:
اس حدیث میں نماز خوف کی ایک اور صورت ہے۔
ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں کہ نماز خوف مختلف طریقوں سے پڑھی گئی ہے۔
سنن نسائی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کی رو سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جماعتوں کو الگ الگ دو دو رکعتیں پڑھائیں۔
اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں ہوئیں۔
تو گویا آپ نے دو تو فرض پڑھے اور دو نفل ادا کیے کیونکہ دو مرتبہ دو دو فرض تو نہیں ہوتے۔
اس سے یہ معلوم ہوا کہ نفل پڑھنے والے امام کے پیچھے مقتدی فرض پڑھ سکتے ہیں۔
احناف نے اس مقام پر انصاف سے کام نہیں لیا۔
چاہیے تو یہ تھا کہ قیاس کو چھوڑ کر حدیث صحیح کی اتباع کرتے لیکن ہوا یوں کہ امام طحاوی رحمہ اللہ جیسے صاحب علم و فضل نے تو الٹا اس حدیث کے منسوخ ہونے کا دعویٰ کر دیا‘ حالانکہ اس کے منسوخ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوعیاش زُرَقی رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ان کا نام زید بن ثابت ہے۔
انصاری زرقی مشہور ہیں۔
زرقی کے زا پر ضمہ اور را پر فتحہ ہے۔
ان سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے۔
۴۰ ہجری کے بعد وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 381   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1946  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جب دشمن سامنے قبلہ رخ ہوتو پھر نماز خوف کا طریقہ یہی ہے کہ تمام فوج کی دو صفیں بنائی جائیں گی اور تمام فوج نماز میں مشغول ہو گی رکوع کرنے تک تمام شریک رہیں گے،
پھر سجدے صرف پہلی صف امام کے ساتھ کرے گی اور ان کے کھڑے ہونے کے بعد دوسری صف سجدے کرے گی۔
پھر دوسری رکعت میں پہلی صف دوسری کی جگہ آ جائے گی اور دوسری پہلی صف کی جگہ لے گی اور پہلی رکعت کی طرح نماز پڑھیں گے اور پھر تشہد میں تمام فوج بیٹھ جائے گی دشمن سامنے نظر آ رہا ہو گا پھر تمام سلام پھیرے گی۔
دشمن کی گفتگو کی اطلاع جبرائل نے جنگ عسفان میں دی تھی اس لیے کہا جاتا ہے نماز خوف کی اجازت اس جنگ میں ملی اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب نہ تھے وگرنہ جبرائیل علیہ السلام کو اطلاع دینے کی ضرورت پیش نہ آتی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1946