صحيح البخاري
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- کتاب: جمعہ کے بیان میں
26. بَابُ الْخُطْبَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ:
باب: خطبہ منبر پر پڑھنا۔
حدیث نمبر: 918
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَنَسٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَانَ جِذْعٌ يَقُومُ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا وُضِعَ لَهُ الْمِنْبَرُ سَمِعْنَا لِلْجِذْعِ مِثْلَ أَصْوَاتِ الْعِشَارِ حَتَّى نَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ"، قَالَ سُلَيْمَانُ: عَنْ يَحْيَى، أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر بن ابی کثیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یحییٰ بن سعید نے خبر دی، کہا کہ مجھے حفص بن عبداللہ بن انس نے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا کہ ایک کھجور کا تنا تھا جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر کھڑے ہوا کرتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر بن گیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تنے پر ٹیک نہیں لگایا) تو ہم نے اس سے رونے کی آواز سنی جیسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی آواز کرتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر سے اتر کر اپنا ہاتھ اس پر رکھا (تب وہ آواز موقوف ہوئی) اور سلیمان نے یحییٰ سے یوں حدیث بیان کی کہ مجھے حفص بن عبیداللہ بن انس نے خبر دی اور انہوں نے جابر سے سنا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 918  
918. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ مسجد میں ایک کھجور کا تنا تھا جس پر ٹیک لگا کر نبی ﷺ کھڑے ہوتے تھے۔ جب آپ کے لیے منبر رکھا گیا تو ہم نے اس تنے سے دس ماہ کی حاملہ اونٹنی کے بلبلا نے جیسی آواز سنی۔ آخرکار نبی ﷺ منبر سے اترے اور اس تنے پر اپنا دست مبارک رکھا۔ سلیمان بن بلال نے بھی یحییٰ بن سعید سے اسی طرح بیان کیا ہے (تاہم انہوں نے ابن انس کا نام بھی ذکر کیا ہے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:918]
حدیث حاشیہ:
سلیمان کی روایت کو خود امام بخاری ؒ نے علامات النبوة میں نکالا اس حدیث میں انس کے بیٹے کا نام مذکور ہے۔
یہ لکڑی آنحضرت ﷺ کی جدائی میں رونے لگی جب آپ نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا تو اس کو تسلی ہو گئی کیا مومنوں کو اس لکڑی کے برابر بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہیں۔
جو آپ کے کلام پر دوسروں کی رائے اور قیاس کو مقدم سمجھتے ہیں (مولانا وحید الزماں مرحوم)
آنحضرت ﷺ کی جدائی میں اس لکڑی کا رونا یہ معجزات نبوی میں سے ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 918   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:918  
918. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ مسجد میں ایک کھجور کا تنا تھا جس پر ٹیک لگا کر نبی ﷺ کھڑے ہوتے تھے۔ جب آپ کے لیے منبر رکھا گیا تو ہم نے اس تنے سے دس ماہ کی حاملہ اونٹنی کے بلبلا نے جیسی آواز سنی۔ آخرکار نبی ﷺ منبر سے اترے اور اس تنے پر اپنا دست مبارک رکھا۔ سلیمان بن بلال نے بھی یحییٰ بن سعید سے اسی طرح بیان کیا ہے (تاہم انہوں نے ابن انس کا نام بھی ذکر کیا ہے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:918]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح بخاری کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب اس تنے پر ہاتھ رکھا تو اسے سکون آ گیا اور اس نے رونا بند کر دیا۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3585)
ایک روایت میں اس کے رونے کی وجہ بھی بیان ہوئی ہے کہ وہ اللہ کا ذکر سنا کرتا تھا جس سے وہ محروم ہو گیا۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3584)
لیکن سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی جدائی کی وجہ سے اس پر لرزہ طاری ہو گیا اور اس طرح رونے لگا جس طرح گم شدہ بچے والی اونٹنی روتی ہے۔
اس کی مکمل وضاحت ہم کتاب المناقب، باب علامات النبوة في الإسلام میں کریں گے۔
(2)
امام بخاری ؒ نے اس روایت سے منبر پر خطبہ دینا ثابت کیا ہے جس کی صراحت حدیث: 3584 اور 3585 میں ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 918