صحيح مسلم
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- جمعہ کے احکام و مسائل
16. باب مَا يُقْرَأُ فِي صَلاَةِ الْجُمُعَةِ:
باب: جمعہ کی نماز میں کیا پڑھنا چاہیے؟
حدیث نمبر: 2027
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، كِلَاهُمَا، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: اسْتَخْلَفَ مَرْوَانُ أَبَا هُرَيْرَةَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي رِوَايَةِ حَاتِمٍ: فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْجُمُعَةِ فِي السَّجْدَةِ الْأُولَى وَفِي الْآخِرَةِ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ سورة المنافقون آية 1 وَرِوَايَةُ عَبْدِ الْعَزِيزِ مِثْلُ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ.
حاتم بن اسماعیل اور عبدالعزیز دراوردی دونوں نے (اپنی اپنی سندکے ساتھ) جعفر سے روایت کی، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے عبیداللہ بن ابی رافع سے روایت کی، انھوں نے کہا: مروان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو قائم مقام گورنر بنایا۔۔۔آگے اسی کے مانندہے، سوائے اس کے کہ حاتم کی روایت (ان الفاظ) میں ہے: انھوں نے پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھی اور دوسری رکعت میں إِذَا جَاءَکَ الْمُنَافِقُونَ۔ عبدالعزیز کی روایت سلیمان بن بلال کی (سابقہ) ر وایت کی طرح ہے۔
حضرت عبیداللہ بن ابی رافع سے روایت ہے کہ مروان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قائم مقام گورنر بنایا۔۔۔آگے مذکورہ بالا روایت ہے اتنا فرق ہے کہ حاتم کی روایت میں ہے انھوں نے پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھی اور دوسری رکعت میں ﴿إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ﴾ عبدالعزیز کی روایت سلیمان بن بلال کی طرح ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2027  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپﷺ بعض دفعہ جمعہ کی پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھتے تھے کیونکہ اس میں جمعہ کے لیے اہتمام اور اس کے لیے کوشش کا حکم ہے اور دین ودنیا میں کامیابی کا نسخہ بتایا ہے اور دوسری رکعت میں:
﴿إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ﴾ پڑھتے تاکہ امت کو نفاق کی مہلک بیماری سے ڈرائیں اور مال ودولت کی محبت میں گرفتار ہو کر اللہ کی یاد اور نماز جمعہ سے غافل ہو کر ناکام ونامراد نہ ہوں بلکہ مال ودولت کو صرف کر کے آخرت کی فکر اور اہتمام کریں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2027