صحيح مسلم
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- جمعہ کے احکام و مسائل
16. باب مَا يُقْرَأُ فِي صَلاَةِ الْجُمُعَةِ:
باب: جمعہ کی نماز میں کیا پڑھنا چاہیے؟
حدیث نمبر: 2030
وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَتَبَ الضَّحَّاكُ بْنُ قَيْسٍ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ يَسْأَلُهُ " أَيَّ شَيْءٍ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ سِوَى سُورَةِ الْجُمُعَةِ؟ " فَقَالَ: " كَانَ يَقْرَأُ هَلْ أَتَاكَ ".
عبیداللہ بن عبداللہ نے کہا: ضحاک بن قیس نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کوخط لکھ کر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعے کے دن سورہ جمعہ کے علاوہ (اور) کون سی سورت پڑھی؟انھوں نے جواب دیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ پڑھا کرتے تھے۔
ضحاک بن قیس نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوخط لکھ کر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن سورہ جمعہ کے علاوہ کون سی سورت پڑھتے تھے؟انھوں نے جواب دیا: ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾ پڑھتے تھے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1119  
´نماز جمعہ پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ضحاک (احنف) بن قیس نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کو لکھا کہ آپ ہمیں بتائیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن نماز جمعہ میں سورۃ الجمعہ کے ساتھ اور کون سی سورت پڑھتے تھے؟ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1119]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
اس میں جمعے کی نماز میں سورۃ غاشیہ کی تلاوت کا ذکر ہے۔
جب کہ گزشتہ حدیث میں سورہ جمعہ اور سورہ منافقون کا ذکر ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ سورتوں کی تلاوت میں اختیار ہے۔

(2)
تحریری طور پر مسئلہ پوچھنا اور بتانا درست ہے۔

(3)
تحریر بھی اسی طرح قابل اعتماد ہے۔
جس طرح براہ راست سنی ہوئی حدیث بشرط یہ کہ یقین ہو یہ تحریر فلاں صاحب ہی کی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1119