صحيح مسلم
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- جمعہ کے احکام و مسائل
17. باب مَا يُقْرَأُ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ:
باب: جمعہ کہ دن کیا پڑھنا چاہیے؟
حدیث نمبر: 2031
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُخَوَّلِ بْنِ رَاشِدٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ وَهَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنَ الدَّهْرِ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْجُمُعَةِ سُورَةَ الْجُمُعَةِ، وَالْمُنَافِقِينَ ".
عبدہ بن سلیمان نے سفیان سے روایت کی، انھوں نے مخول بن راشد سے، انھوں نے مسلم البطین سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے اورانھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن فجر کی نماز میں الم ﴿﴾ تَنزِیلُ الْکِتَابِ السجدہ اور ہَلْ أَتَیٰ عَلَی الْإِنسَانِ حِینٌ مِّنَ الدَّہْرِ‌ پڑھتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کی نماز میں سورہ جمعہ اورسورہ منافقون پڑھتے تھے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں جمعہ کے دن ﴿الم ﴿١﴾ تَنزِيلُ الْكِتَابِ﴾ السجدہ اور ﴿هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ حِينٌ مِّنَ الدَّهْرِ‌﴾ پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی نماز میں سورہ جمعہ اورسورہ منافقون پڑھتے تھے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 957  
´جمعہ کے دن فجر میں قرأت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر میں «تنزیل سجدہ» (سورۃ السجدہ) اور «ھل أتی علی الإنسان» (سورۃ دھر) پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 957]
957 ۔ اردو حاشیہ: ان دو سورتوں کو جمعۃ المبارک کے دن صبح کی نماز میں پڑھنا مستحب ہے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول تھا۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان سورتوں کے علاوہ کوئی اور سورت پڑھنی درست نہیں، اور سورتیں پڑھنا بھی جائز ہے لیکن اکثر عمل یہی ہونا چاہیے تاکہ فرضیت کا تاثر ختم ہو جائے۔ امام طبرانی رحمہ اللہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت بیان کرتے ہیں جس میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل پر دوام کا بیان ہے کہ آپ کا ہمیشہ یہی معمول تھا۔ دیکھیے: [المعجم الصغیر للطبراني، حدیث: 956]
مگر دوام اور ہمیشگی والے الفاظ ضعیف ہیں۔ دیکھیے: (بلوغ المرام، حدیث: 228 کی تحقیق)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 957   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث821  
´جمعہ کے دن فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن صبح کی نماز میں «الم تنزيل السجدة» (سورۃ سجدۃ)، اور «هل أتى على الإنسان» (سورۃ الدہر) پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 821]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ائمہ مساجد کو چاہیے کہ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں یہ سورتیں پڑھا کریں۔
اگرچہ کوئی اور سورت پڑھنے سے بھی نماز درست ہوگی۔
لیکن ان سورتوں کا پڑھنا مسنون ہے۔

(2)
اس میں شاید یہ حکمت ہوگی کہ ان دونوں صورتوں میں انسان کی پیدائش، خاتمہ، آدم علیہ السلام، جنت، دوزخ اور قیامت کا ذکر ہے۔
یہ سب باتیں جمعہ کے دن ہونے والی ہیں اور کچھ ہوچکی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 821