صحيح البخاري
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- کتاب: جمعہ کے بیان میں
29. بَابُ مَنْ قَالَ فِي الْخُطْبَةِ بَعْدَ الثَّنَاءِ أَمَّا بَعْدُ:
باب: خطبہ میں اللہ کی حمد و ثنا کے بعد امابعد کہنا۔
حدیث نمبر: 925
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلَاةِ فَتَشَهَّدَ وَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ"، تَابَعَهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، تَابَعَهُ الْعَدَنِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ فِي أَمَّا بَعْدُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کے بعد کھڑے ہوئے۔ پہلے آپ نے کلمہ شہادت پڑھا، پھر اللہ تعالیٰ کے لائق اس کی تعریف کی، پھر فرمایا «امابعد» ! زہری کے ساتھ اس روایت کی متابعت ابومعاویہ اور ابواسامہ نے ہشام سے کی، انہوں نے اپنے والد عروہ سے اس کی روایت کی، انہوں نے ابوحمید سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «امابعد» ! اور ابوالیمان کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن یحییٰ نے بھی سفیان سے روایت کیا۔ اس میں صرف «امابعد» ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 925  
925. حضرت ابوحمید ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور اللہ تعالیٰ کی ایسی حمد و ثنا بیان کی جو اس کی شایان شان تھی۔ پھر فرمایا: أمابعد! (امام زہری کے ساتھ) ابومعاویہ اور ابواسامہ نے اس روایت کی متابعت (ہشام سے) کی ہے، اسی طرح عدنی نے بھی سفیان سے روایت کرتے ہوئے لفظ أمابعد بیان کرنے میں اس کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:925]
حدیث حاشیہ:
یہ ایک لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے جسے خود حضرت امام ؒ نے ایمان اور نذور میں نکالا ہے۔
ہوا یہ کہ آنحضرت ﷺ نے ابن اللتیبہ نامی ایک صحابی کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا جب وہ زکوۃ کا مال لایا تو بعض چیزوں کی نسبت کہنے لگا کہ یہ مجھ کو بطور تحفہ ملی ہیں، اس وقت آپ نے عشاء کے بعد یہ خطبہ سنایا اور بتایا کہ اس طرح سرکاری سفر میں تم کو ذاتی تحائف لینے کا حق نہیں ہے جو بھی ملا ہے وہ سب بیت المال میں داخل کرنا ہوگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 925   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:925  
925. حضرت ابوحمید ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور اللہ تعالیٰ کی ایسی حمد و ثنا بیان کی جو اس کی شایان شان تھی۔ پھر فرمایا: أمابعد! (امام زہری کے ساتھ) ابومعاویہ اور ابواسامہ نے اس روایت کی متابعت (ہشام سے) کی ہے، اسی طرح عدنی نے بھی سفیان سے روایت کرتے ہوئے لفظ أمابعد بیان کرنے میں اس کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:925]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس مقام پر امام بخاری ؒ نے مذکورہ حدیث کو اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے۔
اس میں ابن لُتیبہ کا قصہ بیان ہوا ہے جس کی مکمل تفصیل کتاب الزکاة میں بیان کی جائے گی۔
(2)
امام مسلم نے ابو معاویہ اور ابو اسامہ کی متابعت کو اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے۔
امام بخاری ؒ نے ابو اسامہ کی روایت کو اختصار کے ساتھ کتاب الزکاة (حدیث: 1500)
میں ذکر کیا ہے، نیز عبداللہ بن ولید عدنی کی متابعت کو علامہ اسماعیلی ؒ نے اپنی مسند میں متصل سند سے ذکر کیا ہے۔
(فتح الباري: 521/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 925