صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ -- نماز عیدین کے احکام و مسائل
4. باب الرُّخْصَةِ فِي اللَّعِبِ الَّذِي لاَ مَعْصِيَةَ فِيهِ فِي أَيَّامِ الْعِيدِ:
باب: عید کے روز جن کھیلوں میں گناہ نہیں ان کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2064
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ " وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُومُ عَلَى بَابِ حُجْرَتِي، وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ بِحِرَابِهِمْ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ لِكَيْ أَنْظُرَ إِلَى لَعِبِهِمْ، ثُمَّ يَقُومُ مِنْ أَجْلِي حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّتِي أَنْصَرِفُ، فَاقْدِرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ حَرِيصَةً عَلَى اللَّهْوِ ".
یونس نے ابن شہاب سے او انھوں نے عروہ بن زبیر سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کی قسم!میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہیں اور حبشی اپنے چھوٹے نیزوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں کھیل (مشقین کر رہے) رہے تھے۔اور آپ مجھے اپنی چادر سے چھپائے ہوئے ہیں تاکہ میں ان کے کرتب دیکھ سکوں، پھر آپ میری خاطر کھڑے رہے حتیٰ کہ میں ہی ہوں جو واپس پلٹی، اندازہ کرو ایک نو عمر لڑکی کا شوق کس قدر ہوگا جو کھیل کی شوقین ہو (کتنی دیر تک کھڑی رہی ہوگی۔)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اللہ کی قسم! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے کمرے کے دروازے پر کھڑے ہیں اور حبشی اپنے بھالوں کے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں مشقیں کر رہے ہیں۔اور آپ مجھے اپنی چادر سے اوٹ کیے ہوئے ہیں تاکہ میں ان کے کرتب دیکھوں، پھر آپ میری خاطر کھڑے رہے حتیٰ کہ میں ہی واپس پلٹی، تو اندازہ کرو نو عمر لڑکی جو کھیل کی شوقین ہو کتنی دیر تک کھڑی رہی ہو گی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2064  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جنگی ہتھیاروں کا کھیل وکرتب یا ان کی ٹریننگ اور مشقوں کا مظاہرہ ضرورت کے تحت مسجد کی چار دیواری میں بھی ہو سکتا ہے۔
اور اس مظاہرہ کے قریب کے گھروں کی عورتیں،
پردہ کی اوٹ میں اس جہادی مظاہرہ کو دیکھ سکتی ہیں۔
مقصد یہ جنگی مشقیں دیکھنا ہو مردوں کے خدوخال دیکھنا نہ ہو۔
لیکن گھر میں سے پردہ کی اوٹ میں جنگی ہتھیاروں کے مظاہرہ کے دیکھنے سے ہاکی۔
کرکٹ یا اس قسم کے اور کھیلوں کو کھیل کے میدان میں بن ٹھن کر بے حجاب دیکھنے اور کھلاڑیوں کے ساتھ اٹھکیلیاں کرنے کا جواز کیسے پیدا ہوسکتا ہے جہاں کھیل کی بجائے اپنی نمائش کا مظاہرہ زیادہ ہوتا ہے اور شرم وحیا کو بالائے طاق رکھ کر حیا سوز کام کیے جاتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2064