صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ -- نماز عیدین کے احکام و مسائل
4. باب الرُّخْصَةِ فِي اللَّعِبِ الَّذِي لاَ مَعْصِيَةَ فِيهِ فِي أَيَّامِ الْعِيدِ:
باب: عید کے روز جن کھیلوں میں گناہ نہیں ان کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2068
وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد كلهم، وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، عَنْ أَبِي عَاصِمٍ وَاللَّفْظُ لِعُقْبَةَ، قَال: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ ، أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " لِلَعَّابِينَ وَدِدْتُ أَنِّي أَرَاهُمْ، قَالَتْ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقُمْتُ عَلَى الْبَابِ أَنْظُرُ بَيْنَ أُذُنَيْهِ وَعَاتِقِهِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ "، قَالَ عَطَاءٌ: " فُرْسٌ أَوْ حَبَشٌ؟ " قَالَ: وَقَالَ لِي ابْنُ عَتِيقٍ: " بَلْ حَبَشٌ ".
عطاء نے بتایا کہ مجھے عبید بن عمیر نے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ انھوں نے کھیلنے والوں کے بارے میں کہا: میں ان کاکھیل دیکھناچاہتی ہوں۔کہا: اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور میں دروازے پر کھڑی ہوکر آپ کے کانوں اور کندھوں کےدرمیان سے دیکھنے لگی اور وہ لوگ مسجد میں کھیل رہے تھے۔ عطاء نے کہا: وہ ایرانی تھے یا حبشی۔اور کہا: مجھے ابن عتیق یعنی عبید بن عمیر نے بتایا کہ وہ حبشی تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے کھیلنے والوں کے بارے میں کہا: میں ان کا کھیل دیکھنا چاہتی ہوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور میں دروازے پر کھڑی ہو کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کانوں اور کندھوں کےدرمیان سے دیکھ رہی تھی اور وہ مسجد میں کھیل رہے تھے۔ عطاء نے کہا: وہ ایرانی تھے یا حبشی۔ اور مجھے ابن عتیق یعنی عبید بن عمیر نے بتایا وہ حبشی تھے۔