صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
2. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ:
باب: مصیبت کے وقت کیا کہنا چاہیئے؟
حدیث نمبر: 2126
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، جميعا، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ ، عَنْ ابْنِ سَفِينَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ، فَيَقُولُ مَا أَمَرَهُ اللَّهُ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ أَجِرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا ". قَالَتْ: فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ، قُلْتُ: أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ أَوَّلُ بَيْتٍ هَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ إِنِّي قُلْتُهَا، فَأَخْلَفَ اللَّهُ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاطِبَ بْنَ أَبِي بَلْتَعَةَ يَخْطُبُنِي لَهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ لِي بِنْتًا وَأَنَا غَيُورٌ، فَقَالَ: أَمَّا ابْنَتُهَا فَنَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُغْنِيَهَا عَنْهَا، وَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يَذْهَبَ بِالْغَيْرَةِ.
اسماعیل بن جعفر نےکہا: مجھے سعد بن سعید نے عمر بن کثیر بن افلح سے خبر دی، انھوں نے (عمر) ابن سفینہ سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "کوئی مسلمان نہیں جسے مصیبت پہنچے اور وہ (وہی کچھ) کہے جس کا اللہ نے اسے حکم دیا ہے: "یقینا ہم اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں، اے اللہ!مجھے میری مصیبت پر اجر دے اور مجھے (اس کا) اس سے بہتر بدل عطا فرما"مگر اللہ تعالیٰ اسے اس (ضائع شدہ چیز) کا بہتر بدل عطا فرمادیتا ہے۔" (ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: جب (میرے خاوند) ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو میں نے (دل میں) کہا: کون سا مسلمان ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر (ہوسکتا) ہے!وہ پہلا گھرانہ ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی۔پھر میں نے وہ (کلمات) کہےتو اللہ تعالیٰ نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں اس کا بدل عطا فرمادیا، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے نکاح کا پیغام دیتے ہوئے حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کو میرے پا س بھیجا تو میں نے کہا: میری ایک بیٹی ہے اور میں بہت غیرت کرنے والی ہوں۔اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس کی بیٹی کے بارے میں ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس کو اس (ام سلمہ رضی اللہ عنہا) سے بے نیاز کردے اور میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ (بے جا) غیرت کو (اس سے) ہٹا دے۔"
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس مسلمان کو مصیبت پہنچے اور وہ (وہ کلمات کہے جن کے کہنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے یعنی وہ کہے، ہم اللہ کے ہی ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ اے اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجرعطا فرما اور اس کی جگہ اس سے بہتر عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ اسے اس کا بہتر بدل عطا فرما دیتا ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں: جب (میرے خاوند) ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہو گئے تو میں نے اپنے جی میں کہا ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کون سا مسلمان بہتر ہو سکتا ہے وہ پہلا کنبہ ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی۔ پھر میں نے یہ کلمات کہے تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کی جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عنائت فرمائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے پیغام دینے کے لیے حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو میرے پاس بھیجا تو میں نے کہا: میری ایک بیٹی ہے اور میں بہت غیرت مند ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی بیٹی کے بارے میں ہم اللہ سے دعا کریں گے، کہ وہ اس کو اس سے بے نیاز کر دے، اور میں اللہ سے دعا کروں گا کہ وہ اس کی (بیجا) غیرت ختم کر دے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2126  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اجرني (ن۔
ض)

مجھے (میرے صبر میں اور مصیبت کے غم پر)
اجر اور صلہ دے۔
(2)
اخلف لي:
مجھے اس کا جانشین اور بدل دے،
غیور،
حمیت و غیرت۔
جو مرد اور عورت کو ایک دوسرے کے بارے میں ہوتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2126