صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
2. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ:
باب: مصیبت کے وقت کیا کہنا چاہیئے؟
حدیث نمبر: 2128
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ ، عَنْ ابْنِ سَفِينَةَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، وَزَادَ، قَالَتْ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ، قُلْتُ: مَنْ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ ثُمَّ عَزَمَ اللَّهُ لِي، فَقُلْتُهَا، قَالَتْ: فَتَزَوَّجْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں سعد بن سعید نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے عمر بن کثیر نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ابن سفینہ سے خبر دی اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔۔۔ (آگے) ابو اسامہ کی حدیث کے مانند (حدیث بیان کی) اور یہ اضافہ کیا: حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نےکہا: جب ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو میں نے (دل میں) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر کون ہوسکتاہے؟پھر اللہ تعالیٰ نے میرے ارادے کو پختہ کردیا تو میں نےوہی (کلمات) کہے۔اس کے بعد میری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی ہوگئی۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ ہیں وہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جیسا کہ ابو اسامہ کی مذکورہ بالا حدیث ہے اور اس میں اضافہ ہے کہ جب ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہو گئے تو میں نے دل میں سوچا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بہتر کون ہو سکتا ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں عزم پیدا کر لیا تو میں نے اس دعا کو پڑھا اور میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کر لی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2128  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جب مسلمان انسان مصیبت میں صبر کرتا ہے اور چھن جانے والی چیز کے بارے میں یہ تصور کرتا ہے یہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ چیز تھی اور وہی اس کا مالک تھا بلکہ میرا مالک بھی وہی ہے جب چاہے مجھے بلا سکتا ہے اور وہی چھننے والی چیز کا بہتر بدل عطا کر سکتا ہے اس عقیدہ اور نظریہ کے تحت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اجرو ثواب کے ساتھ ساتھ اس کا مادی یا معنوی طور پر بہتر جانشین عنایت فرماتا ہے حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوئے تو اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا تصور تھا کہ میرے مرنے والے خاوند سے کون بہتر ہو سکتا ہے۔
جو ایک جلیل القدر صحابی تھے۔
لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات پر یقین کرتے ہوئے آپﷺ کی بتائی دعا پڑھی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت کا شرف بخشا اور آپﷺ کی دعا سے ان کے دل میں پیدا ہونے والے خدشات غیرت اور بیٹی کا مسئلہ بھی دور فرما دئیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2128