صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
8. باب فِي الصَّبْرِ عَلَى الْمُصِيبَةِ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى:
باب: مصیبت کے فوری بعد صبر ہی حقیقی صبر ہے۔
حدیث نمبر: 2141
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو . ح وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالُوا جَمِيعًا، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ بِقِصَّتِهِ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ، " مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ عِنْدَ قَبْرٍ ".
خالد بن حارث، عبدالملک بن عمرو، اور عبدالصمد سب نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ عثمان بن عمر کے سنائے گئے واقعے کے مطابق اس کی حدیث کی طرح حدیث سنائی۔اورعبدالصمد کی حدیث میں (یہ جملہ) ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبرکے پاس (بیٹھی ہوئی) ایک عورت کے پاس سے گزرے۔
امام صاحب یہی روایت شعبہ ہی کی سند سے اپنے کئی اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔ عبدالصمد کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس بیٹھی ہوئی عورت کے پاس سے گزرے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2141  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رہن سہن اور بود باش اور لباس عام ساتھیوں کی طرح تھا آپﷺ کا کوئی مخصوص اور امتیازی لباس نہ تھا نہ دنیا کے چوہدریوں کی طرح آپ کے دروازے پر دربان بیٹھتے تھے اس لیے ناواقف آپﷺ کو پہچان نہیں سکتا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2141