صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
11. باب نَهْيِ النِّسَاءِ عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ:
باب: جنازے کے پیچھے عورتوں کا جانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 2167
وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، كِلَاهُمَا، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: " نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا ".
حفصہ نے حجرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روا یت کی، انھوں نے کہا: ہمیں جنازوں کے ساتھ جا نے سے رو کا گیا لیکن ہمیں سختی کے ساتھ حکم نہیں دیا گیا۔
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہمیں جنازوں کے ساتھ جانے سے روکا گیا، لیکن ہمیں تاکید نہیں کی گئی، سختی سے نہیں روکا گیا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2167  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں حکم ونہی کا فیصلہ آپﷺ کے سوا کوئی نہیں کرسکتا تھا۔
اس لیے عورتوں کو جنازوں سے روکنے کا فرمان آپﷺ نے ہی صادر فرمایا۔
لیکن ممانعت کی اصل وجہ یہ ہے کہ جنازوں کو لے جانا اوردفن کرنا،
طاقت وہمت اور حوصلہ کے کام ہیں۔
عورتیں نرم دل اورصنف نازک ہونے کی وجہ سے یہ کام نہیں کر سکتیں،
نیز مردوں کے ساتھ اگر انہیں جانے کی اجازت ہو،
تو پھر اس میں مردوں اورعورتوں کا اختلاط اور میل جول ہو گا،
جو شریعت کے احکام اور اس کی حدود کے منافی ہے۔
اس لیے عورتوں کو جنازوں کے ساتھ جانے سے روک دیا گیا،
ہاں اگر بعض باہمت اور حوصلہ مند عورتیں،
کسی مجبوری کے سبب،
یا جزع فزع اور اختلاط سے بچ کر کبھی چلی جائیں،
تو اس کی گنجائش ہے۔
لیکن اس سے سب کے جانے کی اجازت کشید نہیں کی جائے گی اور سب کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2167