صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
12. باب فِي غَسْلِ الْمَيِّتِ:
باب: میت کو غسل دینا۔
حدیث نمبر: 2172
وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ وأَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، قَالَ: وَقَالَتْ حَفْصَةُ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: " اغْسِلْنَهَا وِتْرًا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا، قَالَ: وَقَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ: مَشَطْنَاهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ ".
(اسماعیل) ابن علیہ نے کہا: ہمیں ایوب نے خبر دی، انھوں نے کہا: حفصہ نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے (بیان کرتے ہو ئے) کہا: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: اس کو طاق تعداد میں تین، پانچ یا سات مرتبہ غسل دو۔کہا اور ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم نے ان (کے بالوں) کی کنگھی کر کے تین مینڈھیاں بنا دیں۔
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) اسےطاق مرتبہ غسل دو، تین دفعہ یا پانچ دفعہ یا سات دفعہ اور ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں ہم نے اس کے بالوں میں کنگھی کرکے ان کے تین مجموعے بنا دئیے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2172  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوا غسل طاق مرتبہ دینا بہتر ہے۔
اگرچہ ضرورت کے مطابق وہ تین دفعہ یا پانچ دفعہ سے زائد ہی ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2172