صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
13. باب فِي كَفَنِ الْمَيِّتِ:
باب: میت کو کفن دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2179
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ كُرْسُفٍ، لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ، أَمَّا الْحُلَّةُ فَإِنَّمَا شُبِّهَ عَلَى النَّاسِ فِيهَا، أَنَّهَا اشْتُرِيَتْ لَهُ لِيُكَفَّنَ فِيهَا، فَتُرِكَتِ الْحُلَّةُ وَكُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ "، فَأَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: لَأَحْبِسَنَّهَا حَتَّى أُكَفِّنَ فِيهَا نَفْسِي، ثُمَّ قَالَ: لَوْ رَضِيَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ لَكَفَّنَهُ فِيهَا، فَبَاعَهَا وَتَصَدَّقَ بِثَمَنِهَا ".
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحول (یمن) سے لا ئے جا نے والے تین سفید سوتی کپڑوں میں کفن دیا گیا ان میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ البتہ حُلے (ہم رنگ چادروں پر مشتمل جوڑے) کے حوالے سے لو گ اشتباہ میں پڑگئے بلا شبہ وہ آپ کے لیے خرید ا گیا تھا تا کہ آپ کو اس میں کفن دیا جا ئے۔پھر اس حلے کو چھوڑ دیا گیا اور آپ کو سحول کے تین سفید کپڑوں میں کفن دیا گیا اور اس (حلے) کو عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے لے لیا اور کہا: میں اس کو (اپنے پاس) محفوظ رکھوں گا یہاں تک کہ اس میں خود اپنے کفن کا انتظام کروں گا بعد میں کہا: اگر اسکو اللہ تعا لیٰ اپنے نبی کے لیے پسند فر ماتا تو آپ کو اس میں کفن (دینے کا بندوبست کر) دیتا اس لیے انھوں نے اسے فروخت کردیا اور اس کی قیمت صدقہ کر دی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحولی بستی کی بنی ہوئی تین سفید چادروں میں کفن دیا گیا، ان کپڑوں میں نہ قمیص (کرتا) تھی اور نہ عمامہ (پگڑی) اور رہا حُلہ (چادروں کا جوڑا) تو اس کے بارے میں لوگوں کو اشتباہ پیدا ہو گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کے لیے اسے خریدا گیا تھا۔ پھر حلہ چھوڑ دیا گیا اور آپ کو تین سحولی کپڑوں میں کفن دیا گیا اور اس حلے کو عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے لے لیا اور کہا: میں اس کو اپنے کفن کے لیے رکھوں گا پھر کہنے لگا اللہ تعالی اسے اپنے نبی کے لیے فرماتا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں کفن دیتا، اس لیے انہوں نے اسے بیچ کر اس کی قیمت صدقہ کر دی۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 431  
´میت کو غسل دینے سے پہلے دھاری دار چادر سے ڈھانپ دینا`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا۔ . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 431]
لغوی تشریح:
«سُجَّيَ» تسجیۃ (باب تفعيل) سے صیغہ مجہول ہے۔ ڈھانپنے کے معنی میں ہے۔
«بِبُرْدِ حِبَرَةِ» اس میں مضاف اور مضاف الیہ کی شکل بھی بنتی ہے اور موصوف صفت کی بھی۔ اور «بُرْد» کی باپر ضمہ اور راساکن ہے۔ چادر یا دھاری دار کپڑا۔
اور «حِبَرَة» میں حا پر فتحہ ہے۔ بیل بوٹے والی چادر۔ اور یہ ڈھانپنے کا عمل غسل سے پہلے تھا۔
فوائد و مسائل:
➊ میت کو غسل دینے سے پہلے دھاری دار چادر سے ڈھانپ دینا بھی جائز ہے۔
➋ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی وارد ہوئی ہے۔
➌ اس حدیث سے حیات النبی کا مسئلہ بڑی آسانی سے حل ہو گیا کہ اگر آپ نے وفات نہیں پائی تو آپ کے ساتھ وہ عمل کیوں کیا گیا جو فوت ہونے والوں کے ساتھ کیا جاتا ہے، یعنی غسل اور تدفین و تجہیز وغیرہ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 431   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 437  
´میت کو خواہ مرد ہو یا عورت تین کپڑوں میں کفن دینا`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحولیہ کے بنے ہوئے سوتی سفید رنگ کے تین کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا، جس میں قمیص اور پگڑی نہیں تھی . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 437]
لغوی تشریح:
«كُفٌنَ» تکفین سے ماخوذ ہے۔
«ثَلَاثَةَ اَثَّوَابٟ» تین کپڑوں یعنی ازار، چادر اور لفافے میں کفن دیا گیا۔
«بِيض» با کے نیچے کسرہ ہے اور یہ «اُبْيَض» کی جمع ہے۔
«سُحُو لِيَّةِ» سین اور حا دونوں پر ضمہ ہے۔ اور سین پر فتحہ اور حا پر ضمہ بھی منقول ہے۔ سحول کی طرف منسوب ہے جو یمن کا ایک قصبہ یا بستی ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ فتحہ کی صورت میں یہ قصار (دھوبی) کی طرف منسوب ہو گا کیونکہ «سحل» سے مراد صاف کرنا ہے اور دھوبی کپڑے کو دھو کر صاف کرتا ہے۔ اس اعتبار سے «سحوليه» کے معنی «نقيه» (صفائی و طہارت اور پاکیزگی و نظافت) کے ہوں گے۔
«كُرْسُف» کاف اور سین دونوں پر ضمہ اور ان کے درمیان میں را ساکن ہے۔ اس سے مراد روئی ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ میت کو خواہ مرد ہو یا عورت تین کپڑوں میں کفن دینا چاہیے۔ عورتوں کو تین کپڑوں سے زائد کفن دینا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ واللہ اعلم ان کپڑوں میں نہ تو قیمص ہو اور نہ پگڑی۔ اور کفن میں سوتی کپڑا بہتر ہے۔
➋ تین کپڑوں سے مراد جمہور کے نزدیک تین بڑی چادریں ہیں اور بعض کے ہاں اس سے مراد کفنی، تہبند اور بڑی چادر ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 437   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1469  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا، جس میں کرتہ اور عمامہ نہ تھا، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دھاری دار چادر میں کفنایا گیا تھا؟ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لوگ دھاری دار چادر لائے تھے مگر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں نہیں کفنایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1469]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
کفن کا سفید ہونا بہتر ہے۔
جیسے آگے حدیث (1473)
میں بھی آ رہا ہے۔

(2)
رنگدار یا دھاری دار کپڑے کا کفن بنانا بھی جائز ہے۔
اگر جائز نہ ہوتا تو صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نبی اکرمﷺ کے لئے ایسا کفن تیار نہ کرتے۔

(3)
رسول اللہﷺ کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا۔
اس سے معلوم ہواکہ مرد وعورت کفن کے کپڑوں میں برابر ہیں۔
عورت کےلئے کفن میں مرد سے زیادہ کپڑے استعمال کرنے کا جواز کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1469   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 996  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے کفن کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید ۱؎ یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا ۲؎ نہ ان میں قمیص ۳؎ تھی اور نہ عمامہ۔ لوگوں نے عائشہ رضی الله عنہا سے کہا: لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کپڑوں اور ایک دھاری دار چادر میں کفنایا گیا تھا؟ تو ام المؤمنین عائشہ نے کہا: چادر لائی گئی تھی لیکن لوگوں نے اسے واپس کر دیا تھا، آپ کو اس میں نہیں کفنایا گیا تھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 996]
اردو حاشہ:
1؎:
تین سفید کپڑوں سے مراد تین بڑی چادریں ہیں اور بعض کے نزدیک کفنی،
تہ بند اور بڑی چادر ہے۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ کفن تین کپڑوں سے زیادہ مکروہ ہے بالخصوص عمامہ (پگڑی) جسے متاخرین حنفیہ اور مالکیہ نے رواج دیا ہے سراسر بدعت ہے رہی ابن عباس کی روایت جس میں ہے ((كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي ثَلاثَةِ أَثْوَابٍ بحرانية:
 الحلة،
 ثوبان،
 وقميصه الذي مات فيه)
)
 تو یہ منکر ہے اس کے راوی یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں،
اسی طرح عبادہ بن صامت کی حدیث ((خَيْرُ الْكَفَنِ الْحُلَّةُ)) بھی ضعیف ہے اس کے راوی نسي مجہول ہیں۔

3؎:
اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ کفن میں قمیص مستحب نہیں جمہور کا یہی قول ہے،
لیکن مالکیہ اور حنفیہ استحباب کے قائل ہیں،
وہ اس حدیث کا جواب یہ دیتے ہیں کہ اس میں احتمال یہ ہے کہ دونوں ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ شمار کی گئی چیز کی نفی ہو یعنی قمیص اور عمامہ ان تینوں میں شامل نہیں تھے بلکہ یہ دونوں زائد تھے،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ پہلا احتمال ہی صحیح ہے اور اس کا مطلب یہی ہے کفن میں قمیص اور عمامہ نہیں تھا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 996   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2179  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

سحولیة:
۔
سین پر زبر اور پیش دونوں آئے ہیں اگر سین پر زبر پڑھیں تو سفید یا سوتی کپڑے مراد ہوں گے،
اور اس کو ایک بستی کی طرف منسوب کرنا ہی بہتر ہے یعنی سحولی کپڑے۔

امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ۔
احمد رحمۃ اللہ علیہ اور محدثین کے نزدیک مرد کے کفن میں،
تین چادریں ہیں،
ان میں قمیص اور عمامہ نہیں ہو گا۔
کیونکہ اگر ان کو داخل کیا جائے تو کپڑے پانچ بنیں گے۔
اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا موقف یہی ہے۔
احناف کے نزدیک تین کپڑے ہیں ان میں ایک کپڑا قمیص ہے۔
یعنی قمیص۔
چادر اورلفافہ لیکن ان تین کپڑوں میں قمیص کو دخل کرنا صریح روایت کے خلاف ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2179