صحيح البخاري
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- کتاب: جمعہ کے بیان میں
40. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلاَةُ فَانْتَشِرُوا فِي الأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ} :
باب: اللہ عزوجل کا (سورۃ الجمعہ میں) یہ فرمانا کہ جب جمعہ کی نماز ختم ہو جائے تو اپنے کام کاج کے لیے زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کے فضل (روزی، رزق یا علم) کو ڈھونڈو۔
حدیث نمبر: 938
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ:" كَانَتْ فِينَا امْرَأَةٌ تَجْعَلُ عَلَى أَرْبِعَاءَ فِي مَزْرَعَةٍ لَهَا سِلْقًا، فَكَانَتْ إِذَا كَانَ يَوْمُ جُمُعَةٍ تَنْزِعُ أُصُولَ السِّلْقِ فَتَجْعَلُهُ فِي قِدْرٍ، ثُمَّ تَجْعَلُ عَلَيْهِ قَبْضَةً مِنْ شَعِيرٍ تَطْحَنُهَا فَتَكُونُ أُصُولُ السِّلْقِ عَرْقَهُ، وَكُنَّا نَنْصَرِفُ مِنْ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ فَنُسَلِّمُ عَلَيْهَا فَتُقَرِّبُ ذَلِكَ الطَّعَامَ إِلَيْنَا فَنَلْعَقُهُ، وَكُنَّا نَتَمَنَّى يَوْمَ الْجُمُعَةِ لِطَعَامِهَا ذَلِكَ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوغسان محمد بن مطر مدنی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے سہل بن سعد کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ ہمارے یہاں ایک عورت تھی جو نالوں پر اپنے ایک کھیت میں چقندر بوتی۔ جمعہ کا دن آتا تو وہ چقندر اکھاڑ لاتیں اور اسے ایک ہانڈی میں پکاتیں پھر اوپر سے ایک مٹھی جو کا آٹا چھڑک دیتیں۔ اس طرح یہ چقندر گوشت کی طرح ہو جاتے۔ جمعہ سے واپسی میں ہم انہیں سلام کرنے کے لیے حاضر ہوتے تو یہی پکوان ہمارے آگے کر دیتیں اور ہم اسے چاٹ جاتے۔ ہم لوگ ہر جمعہ کو ان کے اس کھانے کے آرزومند رہا کرتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 938  
938. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ہم میں ایک عورت تھی جس نے چھوٹی سی نہر کے کنارے اپنے کھیت میں چقندر کاشت کر رکھے تھے۔ جب جمعہ کا دن ہوتا تو چقندر کے چند پودے جڑوں سے کھینچ لاتی اور انہیں ہنڈیا میں ڈال کر پکاتی۔ اس کے اوپر مٹھی بھر جو کا آٹا ڈالتی جو اس نے پیس کر رکھا ہوا تھا۔ تیار ہونے کے بعد وہ چقندر (ذائقے میں) یوں لگتے جس طرح ہڈی پر لگا گوشت ہوتا ہے۔ جب ہم نماز جمعہ سے فارغ ہوتے تو اس عورت کے پاس آ کر اسے سلام کرتے اور وہ تیار شدہ کھانا ہمارے پاس لا کر رکھ دیتی تھی تو ہم اسے تناول کرتے تھے، چنانچہ ہم لوگوں کو اس کے کھانے کی وجہ سے جمعہ کے دن کی تمنا ہوتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:938]
حدیث حاشیہ:
باب کی مناسبت اس طرح پر ہے کہ صحابہ جمعہ کی نماز کے بعد رزق کی تلاش میں نکلتے اور اس عورت کے گھر پر اس امید پر آتے کہ وہاں کھانا ملے گا۔
اللہ أکبر۔
آنحضرت ﷺ کے زمانے میں بھی صحابہ رضی اللہ عنہم نے کیسی تکلیف اٹھائی کہ چقندر کی جڑیں اور مٹھی بھر جو کا آٹا غنیمت سمجھتے اور اسی پر قناعت کرتے۔
رضي اللہ عنهم أجمعین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 938