صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
13. باب الاِبْتِدَاءِ فِي النَّفَقَةِ بِالنَّفْسِ ثُمَّ أَهْلِهِ ثُمَّ الْقَرَابَةِ:
باب: پہلے اپنی ذات پر، پھر اپنے گھر والوں پر، پھر قرابت والوں پر خرچ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2314
وحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو مَذْكُورٍ، أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ يُقَالُ لَهُ يَعْقُوبُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْثِ.
ایوب نے ابو زبیر سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کہ انصار میں سے ابو مذکور نامی ایک آدمی نے اپنے غلام کو جسے یعقوب کہا جا تاتھا، اپنے مرنے پر آزاد کے بعد آزاد قرار دیا۔۔۔آگے انھوں نے لیث کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک ابو مذکورہ نامی انصاری آدمی نے اپنا غلام اپنے مرنے پر آزاد کر دیا جس کا نام یعقوب تھا۔ آگے لیث کی مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2314  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
انسان پر سب سے مقدم حق اس کا اپنا ہے اور اپنی جائز ضروریات پر مناسب انداز سے صرف کرنا بھی اجروثواب کا باعث ہے۔
صرف دوسروں پر خرچ کرنے سے ہی اجر نہیں ملتا،
اپنے بعد سب سے مقدم اہل و عیال کا حق ہے اور پھر درجہ بدرجہ رشتہ داروں کا حق ہے اس لیے حقوق کی ادائیگی میں اقرب فالا قرب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے بلاوجہ مقدم کو مؤخر نہیں کیا جا سکتا اور ضرورت و حاجت کی صورت میں مدبر غلام کو فروخت کرنا جائز ہے اور مدبر وہ غلام ہے جس کو مالک یہ کہہ دے تو میرے مرنے کے بعد آزاد ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2314