صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
16. باب بَيَانِ أَنَّ اسْمَ الصَّدَقَةِ يَقَعُ عَلَى كُلِّ نَوْعٍ مِنَ الْمَعْرُوفِ:
باب: ہر نیکی صدقہ ہے۔
حدیث نمبر: 2329
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، قَالَ: " أَوَ لَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ، إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ، وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ، وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ؟، قَالَ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ، فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرٌ ".
حضرت ابو زر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !زیادہ مال رکھنے والے اجر وثواب لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں اور ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور اپنے ضرورت سے زائد مالوں سے صدقہ کرتے ہیں (جو ہم نہیں کرسکتے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا اللہ تعالیٰ نے تمھارے لئے ایسی چیز نہیں بنائی جس سے تم صدقہ کرسکو؟بے شک ہر دفعہ سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، ہر دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے۔ہر دفعہ الحمد للہ کہنا صدقہ ہے، ہردفعہ لا الٰہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور بُرائی سے ر وکنا صدقہ ہے اور (بیوی سے مباشرت کرتے ہوئے) تمھارے عضو میں صدقہ ہے۔"صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم میں سے کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے تو کیا ااس میں بھی اجر ملتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بتاؤ اگر وہ یہ (خواہش) حرام جگہ پوری کرتا تو کیا اسے اس گناہ ہوتا؟اسی طرح جب وہ اسے حلال جگہ پوری کرتا ہے تو اس کے لئے اجر ہے۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سرمایہ دار اجرو ثواب لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور ضرورت سے زائد مالوں کو خرچ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے صدقہ کرنے کی صورت نہیں پیدا کی؟ ایک دفعہ سُبحَانَ اللہ کہنا صدقہ ہے اور ایک دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے ایک دفعہ الحمد اللہ کہنا صدقہ ہے اور ایک دفعہ لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور بیوی سے تعلقات قائم کرنا بھی صدقہ ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا کیا جب ہم میں سے کوئی اپنی نفسیاتی خواہش (جنسی ضرورت) پوری کرتا ہے اس میں بھی اسے اجر ملتا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا بتاؤ اگر وہ اسے حرام جگہ استعمال کرتا ہے تو کیا اسے اس پر گناہ ہوتا ہے یا نہیں؟ اسی طرح جب وہ اسے جائز محل پر رکھتا ہے تو اسے اجر بھی ملتا ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1285  
´نماز الضحیٰ (چاشت کی نماز) کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم کے ہر جوڑ پر صبح ہوتے ہی (بطور شکرانے کے) ایک صدقہ ہوتا ہے، اب اگر وہ کسی ملنے والے کو سلام کرے تو یہ ایک صدقہ ہے، کسی کو بھلائی کا حکم دے تو یہ بھی صدقہ ہے، برائی سے روکے یہ بھی صدقہ ہے، راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹا دے تو یہ بھی صدقہ ہے، اپنی بیوی سے صحبت کرے تو یہ بھی صدقہ ہے البتہ ان سب کے بجائے اگر دو رکعت نماز چاشت کے وقت پڑھ لے تو یہ ان سب کی طرف سے کافی ہے ۱؎۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: عباد کی روایت زیادہ کامل ہے اور مسدد نے امر و نہی کا ذکر نہیں کیا ہے، ان کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ فلاں اور فلاں چیز بھی صدقہ ہے اور ابن منیع کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! ہم میں سے ایک شخص اپنی (بیوی سے) شہوت پوری کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے؟ آپ نے فرمایا: (کیوں نہیں) اگر وہ کسی حرام جگہ میں شہوت پوری کرتا تو کیا وہ گنہگار نہ ہوتا ۲؎؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1285]
1285۔ اردو حاشیہ:
سورج طلوع ہوتے ہی جو نماز پڑھی جائے وہ اشراق اور جو سورج کے قدرے بلند ہونے پر پڑھی جائے ضحیٰ (چاشت) کہلاتی ہے، حقیقت میں یہ ایک ہی نماز ہے، اس کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعات ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1285   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2329  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
دثور:
دثر کی جمع ہے مال کثیر کو کہتے ہیں۔
فوائد ومسائل:
شریعت کی مقرر کردہ حددود کے مطابق جو کام بھی کیا جائے بشرطیکہ مقصود شریعت کی پابندی اور اپنے فریضہ کی ادائیگی ہو تو ہر کام اجرو ثواب کا باعث ہے حتی کہ طبعی اور جنسی ضرورت کو پورا کرنا بھی۔
صحیح نیت کی صورت میں ثواب کا باعث ہے جیسا کہ شریعت کی حدود و قیود کو پامال کرنا اور ان کی خلاف ورزی کرنا گناہ اور نقصان کا سبب ہے۔
اس طرح نیکی کا ہر کام اور عمل ذکر واذکار امربالمعروف اور نہی عن المنکر بھی صدقہ ہے یعنی اجرو ثواب کا سبب ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2329