صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
23. باب مَثَلِ الْمُنْفِقِ وَالْبَخِيلِ:
باب: سخی اور بخیل کی مثال۔
حدیث نمبر: 2361
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إسحاق الْحَضْرَمِيُّ ، عَنْ وُهَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، مَثَلُ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، إِذَا هَمَّ الْمُتَصَدِّقُ بِصَدَقَةٍ، اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تُعَفِّيَ أَثَرَهُ، وَإِذَا هَمَّ الْبَخِيلُ بِصَدَقَةٍ، تَقَلَّصَتْ عَلَيْهِ وَانْضَمَّتْ يَدَاهُ إِلَى تَرَاقِيهِ، وَانْقَبَضَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ إِلَى صَاحِبَتِهَا "، قَالَ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " فَيَجْهَدُ أَنْ يُوَسِّعَهَا فَلَا يَسْتَطِيعُ ".
عبداللہ بن طاوس نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ان دو آدمیوں جیسی ہے جن پر لوہے کی دو زرہیں ہیں، صدقہ دینے والا جب صدقہ دینے کاارادہ کرتا ہے تو وہ (اس کی زرہ) اس پر کشادہ ہوجاتی ہے حتیٰ کہ اس کے نقش پا کو مٹانے لگتی ہے اور جب بخیل صدقہ دینے کاارادہ کرتاہے تو وہ (زرہ) اس پر سکڑ جاتی ہے اور اس کے دونوں ہاتھ اس کی ہنسلی کے ساتھ جکڑ جاتے ہیں اور ہر حلقہ ساتھ و الے حلقے کے ساتھ پیوست ہوجاتاہے۔" (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "وہ کوشش کرتا ہے کہ اسے کشادہ کرے لیکن نہیں کرسکتا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال دو آدمیوں کی مثال ہے جو لوہے کی زرہ پہنے ہوئے ہیں جب صدقہ دینے والا صدقہ دینے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ کشادہ ہو جاتی ہے حتی کہ اس کے نقش کو مٹا دیتی ہے اور جب بخیل صدقہ دینے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اس پر سکڑ جاتی ہے اور اس کے دونوں ہاتھ اس کی ہنسلی سے بندھ جاتے ہیں اور ہر حلقہ دوسرے حلقہ کے ساتھ پیوست ہو جاتا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔ وہ اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن کر نہیں سکتا۔
  حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه 3  
´بخیل اور سخی کی تمثیل`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ إِلَى ثَدْيَيْهِمَا أَوْ إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِشَيْءٍ ذَهَبَتْ عَنْ جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَيَعْفُوَ أَثَرُهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا أَنْفَقَ شَيْئًا أَوْ حَدَّثَ بِهِ نَفْسَهُ، عَضَّتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا فَيُوَسِّعُهَا وَلا تَتَّسِعُ .»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے یا دو زرہیں ہوں، جو ان کی چھاتی یا ہنسلی تک ہوں۔ جب صدقہ دینے والا کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو وہ اس کے جسم سے دور ہٹتا جاتا ہے، اور اس کی انگلیوں کو چھپا دیتا ہے اور (چلنے میں) اس کے پاوں کا نشان مٹتا جاتا ہے۔ اور بخیل جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے یا خرچ کرنے کا اپنے دل میں ارادہ کرتا ہے تو اس کرتے یا زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ کاٹنے لگتا ہے۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہو پاتا۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق: 3]

شرح الحدیث:
اس حدیث میں بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ سخی کی زرہ اتنی کشادہ ہو جاتی ہے کہ اس کی انگلیاں اس میں چھپ جاتی ہیں، اور اتنی نیچے ہو جاتی ہے جیسے بہت نیچا کپڑا، آدمی جب چلے تو وہ زمین پر گھسٹتا رہتا ہے، اور پاؤں کا نشان مٹا دیتا ہے، یعنی سخی آدمی کا دل روپیہ خرچ کرنے سے خوش ہوتا ہے، اور کشادہ ہو جاتا ہے۔ بخیل کی زرہ پہلے ہی مرحلے پر اس کے جسم کو کاٹنے لگتی ہے اور اس کو سخاوت کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔ اس کے ہاتھ زرہ کے اندر قید ہوکر رہ جاتے ہیں۔ [ارشاد الساري: 38/3]

امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: سخی جب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کام کے لیے اس کا سینہ کشادہ ہو جاتا ہے، اور اس کے ہاتھ بھی اس معاملہ میں اتفاق کرتے ہیں، اور وہ ہاتھ کھلا رکھ کر خرچ کرتا ہے کم خرچ نہیں کرتا۔ اور بخیل کا سینہ تنگ ہو جاتا ہے، اور اس کے ہاتھ نیکی کے کام میں خرچ کرنے سے کتراتے ہیں۔ [شرح السنة للبغوي: 159/6]
   صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث/صفحہ نمبر: 3   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2361  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جب سخی انسان صدقہ کرنے کی نیت اور ارادہ کرتا ہے تو اس کے دل میں کشادگی اور حوصلہ پیدا ہو جاتا ہے اور وہ دل کھول کر کشادہ دلی سے خرچ کرتا ہے اور اس کا صدقہ پھل پھول کر اس کے گناہوں کو مٹا ڈالتا ہے اور کنجوس و بخیل آدمی جب بھی صدقہ کرنا چاہتا ہے تو اس کا دل تنگ پڑتا اور اس کے ہاتھ سکڑ جاتے ہیں۔
وہ خرچ کرنے کی ہمت اور حوصلہ نہیں پاتا۔
اور اس کا مال اس کے لیے خیرو برکت کا باعث نہیں بنتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2361