صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
46. باب إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ عَلَى الإِسْلاَمِ وَتَصَبُّرِ مَنْ قَوِيَ إِيمَانُهُ:
باب: قوی الایمان لوگوں کو صبر کی تلقین۔
حدیث نمبر: 2447
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وإسحاق بن إبراهيم ، قَالَ إسحاق أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ، آثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا فِي الْقِسْمَةِ، فَأَعْطَى الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ، وَأَعْطَى عُيَيْنَةَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَأَعْطَى أُنَاسًا مِنْ أَشْرَافِ الْعَرَبِ، وَآثَرَهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْقِسْمَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: وَاللَّهِ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا عُدِلَ فِيهَا، وَمَا أُرِيدَ فِيهَا وَجْهُ اللَّهِ، قَالَ: فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَأُخْبِرَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ، قَالَ: فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ حَتَّى كَانَ كَالصِّرْفِ، ثُمَّ قَالَ: " فَمَنْ يَعْدِلُ إِنْ لَمْ يَعْدِلِ اللَّهُ وَرَسُولُهُ؟، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: يَرْحَمُ اللَّهُ مُوسَى قَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ "، قَالَ: قُلْتُ: لَا جَرَمَ، لَا أَرْفَعُ إِلَيْهِ بَعْدَهَا حَدِيثًا.
منصور نے ابو وائل (شقیق) سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب حنین کی جنگ ہوئی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو (مال غنیمت کی) تقسیم میں ترجیح دی۔آپ نے اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ کو سو اونٹ دیے، عینیہ کو بھی اتنے ہی (اونٹ) دیے اور عرب کے دوسرے اشراف کو بھی عطا کیا اور اس دن (مال غنیمت کی) تقسیم میں نہ عدل کیا گیا اور نہ اللہ کی رضا کو پیش نظر رکھاگیا ہے۔کہا: میں نے (دل میں) کہا: اللہ کی قسم!میں (اس بات سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور آگاہ کروں گا، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس بات کی اطلاع دی جو اس نے کہی تھی۔ (غصے سے) آپ کا چہرہ مبارک متغیر ہوا یہاں تک کہ وہ سرخ رنگ کی طرح ہوگیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "اگر اللہ اور اس کا رسول عدل نہیں کریں گے تو پھر کون عدل کرے گا!"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے!انھیں اس سے بھی زیادہ اذیت پہنچائی گئی تو انھوں نے صبر کیا۔" (ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نےدل میں سوچا آئندہ کبھی (اس قسم کی) کوئی بات آپ کے سامنے پیش نہیں کروں گا۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حنین کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو غنیمت کی تقسیم میں ترجیح دی، اقرع بن حابس کو سو اونٹ دیے عیینہ کو بھی اتنے ہی اونٹ دیے اور دوسرے عرب سرداروں کو بھی دیے، اس طرح اس دن تقسیم غنیمت میں ان کو ترجیح دی تو ایک آدمی کہنے لگا۔ اللہ کی قسم! اس تقسیم میں عدل و انصاف سے کام نہیں لیا گیا اور اللہ تعالیٰ کی رضا کو ملحوظ نہیں رکھا گیا تو میں نے دل میں کہا اللہ کی قسم! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور آگاہ کروں گا تو میں آپ کی خدمت میں حاضرہوا اور اس کی بات کی آپ کو اطلاع دی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل کر سرخ ہو گیا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اگر اللہ اور اس کا رسول عدل نہیں کریں گے تو پھر عدل کون کرے گا؟) پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ موسی علیہ السلام) پر رحم فرمائے۔ انہیں اس سے بھی زیادہ اذیت پہنچائی گئی۔ (ان کی قوم نے ان پر ہر قسم کے الزامات عائد کیے اور مخالفت کی) اور انھوں نے صبر سے کام لیا تو میں نے دل میں سوچا۔ آئندہ کبھی بھی میں آگے اس قسم کی بات نہیں بتاؤں گا۔ (آپ کو تکلیف و اذیت کی بات بتا کر آزردہ خاطر نہیں کروں گا) صِرف ایک قسم کا سرخ رنگ ہے جس سے چمڑا رنگا جاتا ہے۔ اور اس کا اطلاق خون پر بھی ہو جاتا ہے۔