صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
52. باب إِبَاحَةِ الْهَدِيَّةِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِبَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ وَإِنْ كَانَ الْمُهْدِي مَلَكَهَا بِطَرِيقِ الصَّدَقَةِ وَبَيَانِ أَنَّ الصَّدَقَةَ إِذَا قَبَضَهَا الْمُتَصَدَّقُ عَلَيْهِ زَالَ عَنْهَا وَصْفُ الصَّدَقَةِ وَحَلَّتْ لِكُلِّ أَحَدٍ مِمَّنْ كَانَتِ الصَّدَقَةُ مُحَرَّمَةً عَلَيْهِ:
باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد پر ہدیہ حلال ہے۔
حدیث نمبر: 2485
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ: أَهْدَتْ بَرِيرَةُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمًا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَيْهَا، فَقَال: " هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہدیہ دیا سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ گوشت کہ اس کو کسی نے صدقہ دیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لیا اور فرمایا: ان کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1655  
´فقیر مالدار کو صدقہ کا مال ہدیہ کر سکتا ہے۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا، آپ نے پوچھا: یہ گوشت کیسا ہے؟، لوگوں نے عرض کیا: یہ وہ چیز ہے جسے بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیا گیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس (بریرہ) کے لیے صدقہ اور ہمارے لیے (بریرہ کی طرف سے) ہدیہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1655]
1655. اردو حاشیہ:
➊ صدقہ اور ہدیہ میں فرق یہ ہے کہ صدقہ انسان کےفقر ومجبوری کے پیش نظر اللہ کی رضا اور آخرت کےثواب کےلئے دیاجاتا ہے۔۔۔جبکہ ہدیہ۔۔۔دیئے جانے والے کے اکرام اور اس سے قربت کی غرض سے دیا جاتا ہے۔نبی کریمﷺ کےلئے صدقہ حرام ہونے کی حکمت یہ بیان کی جاتی ہے کہ نبی کریمﷺ کی شان کے لائق نہیں تھا کہ آپ ﷺ پر اللہ کے سوا کسی اور کا احسان باقی رہے۔اسی لئے آپﷺ نے اپنے اوپر صدقہ حرام قرار دیا تھا۔ جبکہ آپ ﷺ ہدیہ قبول فرمالیتے اور صاحب ہدیہ کو اس کا بدلہ دے کر اس کے احسان سے بری الذمہ ہوجاتے تھے۔
➋ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ فقیر ومسکین صدقے کا مالک بن جانے کے بعد اس میں کامل تصرف کا حق رکھتا ہے۔خواہ ہدیہ دے یا دوسروں کو صدقہ دے جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1655   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2485  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
صدقہ لینے والا ایک اعتبار سے صدقہ دینے والے کا احسان مند اور ممنوع ہوتا ہے اس کو اپنے سے برتر اور بہترتصور کرتا ہے۔
لیکن ہدیہ دینے والا قبول کرنے والے کو معزز المحترم سمجھ کر ہدیہ پیش کرتا ہے اور اس کا ممنون احسان ہوتا ہے اس لیے آپﷺ کے لیے ہدیہ قبول کرنا جائز تھا۔
صدقہ قبول کرنا روانہ تھا۔
نیز ہدیہ کی صورت میں عام طور پر جواباً ہدیہ دیا جاتا ہے۔
اس لیے اس کے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2485