صحيح البخاري
كِتَاب الْعِيدَيْنِ -- کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
9. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ حَمْلِ السِّلاَحِ فِي الْعِيدِ وَالْحَرَمِ:
باب: عید کے دن اور حرم کے اندر ہتھیار باندھنا مکروہ ہے۔
وَقَالَ الْحَسَنُ نُهُوا أَنْ يَحْمِلُوا السِّلَاحَ يَوْمَ عِيدٍ إِلَّا أَنْ يَخَافُوا عَدُوًّا.
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عید کے دن ہتھیار لے جانے کی ممانعت تھی مگر جب دشمن کا خوف ہوتا۔
حدیث نمبر: 966
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى أَبُو السُّكَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ حِينَ أَصَابَهُ سِنَانُ الرُّمْحِ فِي أَخْمَصِ قَدَمِهِ، فَلَزِقَتْ قَدَمُهُ بِالرِّكَابِ فَنَزَلْتُ فَنَزَعْتُهَا وَذَلِكَ بِمِنًى فَبَلَغَ الْحَجَّاجَ فَجَعَلَ يَعُودُهُ، فَقَالَ الْحَجَّاجُ: لَوْ نَعْلَمُ مَنْ أَصَابَكَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَنْتَ أَصَبْتَنِي، قَالَ: وَكَيْفَ؟ قَالَ: حَمَلْتَ السِّلَاحَ فِي يَوْمٍ لَمْ يَكُنْ يُحْمَلُ فِيهِ، وَأَدْخَلْتَ السِّلَاحَ الْحَرَمَ وَلَمْ يَكُنِ السِّلَاحُ يُدْخَلُ الْحَرَمَ".
ہم سے زکریا بن یحییٰ ابوالسکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن محاربی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن سوقہ نے سعید بن جبیر سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں (حج کے دن) ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا جب نیزے کی انی آپ کے تلوے میں چبھ گئی جس کی وجہ سے آپ کا پاؤں رکاب سے چپک گیا۔ تب میں نے اتر کر اسے نکالا۔ یہ واقعہ منیٰ میں پیش آیا تھا۔ جب حجاج کو معلوم ہوا جو اس زمانہ میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے قتل کے بعد حجاج کا امیر تھا تو وہ بیمار پرسی کے لیے آیا۔ حجاج نے کہا کہ کاش ہمیں معلوم ہو جاتا کہ کس نے آپ کو زخمی کیا ہے۔ اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تو نے ہی تو مجھ کو نیزہ مارا ہے۔ حجاج نے پوچھا کہ وہ کیسے؟ آپ نے فرمایا کہ تم اس دن ہتھیار اپنے ساتھ لائے جس دن پہلے کبھی ہتھیار ساتھ نہیں لایا جاتا تھا (عیدین کے دن) تم ہتھیار حرم میں لائے حالانکہ حرم میں ہتھیار نہیں لایا جاتا تھا۔