صحيح البخاري
كِتَاب الْعِيدَيْنِ -- کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
25. بَابُ إِذَا فَاتَهُ الْعِيدُ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ:
باب: اگر کسی کو جماعت سے عید کی نماز نہ ملے تو پھر دو رکعت پڑھ لے۔
لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا عِيدُنَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَأَمَرَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ مَوْلَاهُمْ ابْنَ أَبِي عُتْبَةَ بِالزَّاوِيَةِ فَجَمَعَ أَهْلَهُ وَبَنِيهِ وَصَلَّى كَصَلَاةِ أَهْلِ الْمِصْرِ وَتَكْبِيرِهِمْ، وَقَالَ عِكْرِمَةُ: أَهْلُ السَّوَادِ يَجْتَمِعُونَ فِي الْعِيدِ يُصَلُّونَ رَكْعَتَيْنِ كَمَا يَصْنَعُ الْإِمَامُ، وَقَالَ عَطَاءٌ: إِذَا فَاتَهُ الْعِيدُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ.
‏‏‏‏ اور عورتیں بھی ایسا ہی کریں اور وہ لوگ بھی جو گھروں اور دیہاتوں وغیرہ میں ہوں اور جماعت میں نہ آ سکیں (وہ بھی ایسا ہی کریں) کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اسلام والو! یہ ہماری عید ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے غلام ابن ابی عتبہ زاویہ نامی گاؤں میں رہتے تھے۔ انہیں آپ نے حکم دیا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں اور بچوں کو جمع کر کے شہر والوں کی طرح نماز عید پڑھیں اور تکبیر کہیں۔ عکرمہ نے شہر کے قرب و جوار میں آباد لوگوں کے لیے فرمایا کہ جس طرح امام کرتا ہے یہ لوگ بھی عید کے دن جمع ہو کر دو رکعت نماز پڑھیں۔ عطاء نے کہا کہ اگر کسی کی عید کی نماز (جماعت) چھوٹ جائے تو دو رکعت (تنہا) پڑھ لے۔