صحيح مسلم
كِتَاب الِاعْتِكَافِ -- اعتکاف کے احکام و مسائل
4. باب صَوْمِ عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ:
باب: عشرہ ذی الحجہ کے روزوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2790
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمْ يَصُمْ الْعَشْرَ ".
سفیان نے اعمش سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی (ذوالحجہ کے) دس دنوں میں روزے نہیں رکھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشرہ ذوالحجہ کے روزے نہیں رکھے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2790  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عشرہ ذوالحجہ سے،
ذوالحجہ کے ابتدائی نو دن مراد ہیں،
کیونکہ دس تاریخ کو تو عیدالاضحیٰ ہوتی ہے،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سبب سے اس کے روزے ترک کیے ہوں گے وگرنہ اس عشرہ میں نیک عمل کرنے کی بہت فضیلت ہے،
کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ان دنوں کے مقابلے میں دوسرے کوئی ایام یا عشرہ ایسا نہیں ہے جن میں نیک عمل اللہ کو ان دنوں سے زیادہ محبوب ہوں۔
(بخاری)
اور عمل صالح کا لفظ عام ہے،
اس میں ہر اچھا اور نیک عمل داخل ہے وہ روزہ ہو یا نماز اور ذکر واذکار،
تلاوت قرآن ہو یا صدقہ وخیرات اور پیچھے نو ذوالحجہ کے بارے میں روایت گزر چکی ہے کہ وہ گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے اور سنن ابی داؤد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نو ذوالحجہ کو روزہ رکھنے کا تذکرہ موجود ہے۔
سنن نسائی میں حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ:
(أَرْبَعٌ لَمْ يَكُنْ يَدَعُهُنَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم صِيَامَ عَاشُورَاءَ وَالْعَشْرَ وَثَلاَثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الفجر)
چار امور ایسے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ترک نہیں کرتے تھے۔

عاشورہ(اس یوم)
کا روزہ۔

عشرہ ذوالحجہ کا روزہ۔

ہرماہ تین روزے۔

نماز فجر سے پہلے دورکعتیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2790