صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
6. باب الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ:
باب: ذوالحلیفہ کی مسجد میں نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2823
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ حَرْمَلَةُ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ: " بَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ مَبْدَأَهُ، وَصَلَّى فِي مَسْجِدِهَا ".
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (سفر کے) شروع میں ذوالحلیفہ میں رات گزاری اور وہاں کی مسجد میں نماز ادا کی۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر حج کے آغاز میں رات ذوالحلیفہ میں گزاری اور اس کی مسجد میں نماز پڑھی۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 129  
´سواری کو سترہ بنانا جائز ہے`
«. . . 228- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها. قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ذوالحلیفہ کے پاس بطحاء کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ نافع نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 129]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1532، ومسلم 430/1257 بعد ح1345، من حديث مالك به]
تفقہ
➊ سترے کا اہتمام کرنا چاہئے اور یہ کہ سواری کے جانور کو سترہ بنایا جا سکتا ہے۔
➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں ہر وقت مستعد رہتے تھے۔
➌ صحیح العقیدہ مسلمان کی ہر وقت یہی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے امام اعظم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتا رہے۔
➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کی نمازیں محصب (مکہ کے قریب ایک مقام) پر پڑھتے پھر رات کو مکہ میں داخل ہوتے اور طواف کرتے تھے۔ [الموطأ 1/405 ح934 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 228   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2823  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لیے مدینہ منورہ سے پچیس (25)
ذوالقعدہ کو ہفتہ کے دن ظہر کی نماز پڑھنے کے بعد نکلے اور عصر کی نماز ذوالحلیفہ میں آ کر ادا کی،
رات ذوالحلیفہ میں بسر کی اوراتوار کے دن کی نماز ظہر پڑھنے کے بعد وہاں سے مکہ مکرمہ کے لیے روانہ ہوئے مہینہ انتیس دن کا تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار ذوالحجہ کو اتوار کے دن مکہ معظمہ پہنچ گئے اور نو (9)
ذوالحجہ عرفہ کا دن،
جمعۃ المبارک تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2823