صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
28. باب مَا يَلْزَمُ مَنْ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ ثُمَّ قَدِمَ مَكَّةَ مِنَ الطَّوَافِ وَالسَّعْيِ بعده:
باب: حاجی کے لئے طواف قدوم اور اس کے بعد سعی کرنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 2999
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ بِعُمْرَةٍ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ؟، فَقَالَ: " قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا، وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ "،
سفیان بن عینیہ نے عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی، کہا: ہم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اس شخص کے متعلق پوچھا جو عمرے کی غرض سے آیا، اس نے بیت اللہ کاطواف کرلیا (لیکن ابھی) صفا مروہ کی سعی نہیں کی، کیا وہ اپنی بیوی سے صحبت کرسکتا ہے؟انھوں نے فرمایا: (جب) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تھے تو آپ نے بیت اللہ کا سات بار طواف کیا، مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں ادا فرمائیں، اور (پھر) صفا مروہ کے درمیان سات بار چکر لگائے۔اور (یاد رکھو) تمھارے لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (کے طریقے) میں بہترین نمونہ ہے۔
عمرو بن دینار بیان کرتے ہیں، ہم نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایسے آدمی کے بارے میں سوال کیا، جو مکہ آ کر عمرہ کرنا چاہتا ہے، اس نے بیت اللہ کا طواف کر لیا، لیکن صفا اور مروہ کی سعی نہیں کی، کیا وہ اپنی بیوی سے تعلقات قائم کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے، بیت اللہ کے سات چکر لگائے اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز ادا کی، اور صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگائے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لیے بہترین نمونہ ہیں، (کوئی انسان سعی سے پہلے احرام نہیں کھول سکتا)۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2959  
´طواف کے بعد کی دو رکعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر بیت اللہ کا سات بار طواف کیا، پھر طواف کی دونوں رکعتیں پڑھیں۔ وکیع کہتے ہیں: یعنی مقام ابراہیم کے پاس، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی کی طرف نکلے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2959]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
طواف کعبہ سات چکروں سے پورا ہوتا ہے۔

(2)
طواف کے بعد دو رکعت نماز ادا کرنی چاہیے۔

(3)
طواف کی دو رکعتیں مقام ابراہیم کے قریب ادا کرنا سنت ہے۔
اگر وہاں جگہ نہ ہوتو مسجد حرام میں کسی اور مناسب جگہ پر بھی ادا کی جاسکتی ہے۔

(4)
بعض لوگ لاعلمی کی وجہ سے مقام ابراہیمی کی طرف منہ کرتے ہیں اگرچہ کعبہ کی طرف رخ نہ رہے یہ غلط ہے۔
نماز کے لیے کعبہ کی طرف منہ کرنا چاہیے۔
مقام ابراہیم سامنے ہو یا نہ ہو۔

(5)
صفا اور مروہ کے درمیان سعی طواف کعبہ کے بعد کی جاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2959