صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
32. باب تَقْلِيدِ الْهَدْيِ وَإِشْعَارِهِ عِنْدَ الإِحْرَامِ:
باب: احرام کے وقت قربانی کے اونٹ میں اشعار کرنے اور اسے قلاوہ ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3019
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ : " إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ قَدْ تَفَشَّغَ بِالنَّاسِ، مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ الطَّوَافُ عُمْرَةٌ "، فَقَالَ: " سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ رَغَمْتُمْ ".
ہمام بن یحییٰ نے قتادہ سے، انھوں ے ابو حسان سے حدیث بیان کی، کہا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ اس معاملے (فتوے) نے لوگوں کو تفرقے میں ڈال دیا ہے کہ جو بیت اللہ کا طوف (عمرہ) کر کے وہ احرا م سے باہر آجا تا ہے اور یہ کہ طواف مستقل عمرہ ہے فرمایا: (ہاں) یہی تمھا رے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے چا ہے تمھیں نہ چا ہتے ہو ئے قبول کرنی پڑے۔
ابو حسان کہتے ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا، اس مسئلہ کا لوگوں میں چرچا ہو گیا ہے، جس نے بیت اللہ کا طواف کر لیا، وہ حلال ہو جائے، طواف عمرہ ٹھہرتا ہے، انہوں نے جواب دیا، تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، خواہ تمہیں ناگوار گزرے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3019  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
تَفَشَّعَ:
پھیل گیا،
عام ہو گیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3019