صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
68. باب اسْتِحْبَابِ دُخُولِ الْكَعْبَةِ لِلْحَاجِّ وَغَيْرِهِ وَالصَّلاَةِ فِيهَا وَالدُّعَاءِ فِي نَوَاحِيهَا كُلِّهَا:
باب: حاجی اور غیر حاجی کے لئے کعبہ میں داخل ہونے اور اس کے تمام اطراف میں نماز پڑھنے اور دعا کرنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3231
حدثنا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، كُلُّهُمْ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ أَبُو كَامِلٍ : حدثنا حَمَّادٌ ، حدثنا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَنَزَلَ بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ، وَأَرْسَلَ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَةَ، فَجَاءَ بِالْمِفْتَحِ، فَفَتَحَ الْبَابَ، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِلَالٌ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، وَأَمَرَ بِالْبَابِ فَأُغْلِقَ، فَلَبِثُوا فِيهِ مَلِيًّا، ثُمَّ فَتَحَ الْبَابَ، فقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَبَادَرْتُ النَّاسَ، فَتَلَقَّيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجًا، وَبِلَالٌ عَلَى إِثْرِهِ، فَقُلْتُ لِبِلَالٍ : " هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ، أَيْنَ؟ قَالَ: " بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ "، قَالَ: وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى،
ہمیں حماد نے حدیث بیان کی (کہا) ہمیں ایوب نے نافع سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے آ پ بیت اللہ کے صحن میں اترے اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا وہ چا بی لے کر حاضر ہو ئے اور دروازہ کھو لا کہا: پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلال اسامہ بن زید اور عچمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ اندر دا خل ہو ئے آپ نے دروازے کے بارے میں حکم دیا تو اسے بند کر دیا گیا وہ سب خاصی دیر وہاں ٹھہرے پھر انھوں نے (عثمان رضی اللہ عنہ) نے دروازہ کھو لا عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے سب لوگوں سے سبقت کی اور باہر نکلتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا بلال رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے پیچھے تھے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پو چھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں نماز ادا فر ما ئی ہے؟ انھوں نے کہا: ہاں میں نے پوچھا کہاں؟ انھوں نے کہا: دو ستونوں کے در میان جو آپ کے سامنے تھے (عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں ان سے یہ پو چھنا بھول گیا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھیں۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کعبہ کے صحن میں اترے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن طلحہ کو بلوایا، وہ چابی لے کر آیا اور دروازہ کھول دیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت بلال، اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اندر داخل ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے دروازہ بند کر دیا گیا، اور یہ سب کچھ دیر اندر ٹھہرے، پھر اس نے دروازہ کھول دیا، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں سب لوگوں سے آ گے بڑھ کر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے ملا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بلال تھے، تو میں نے حضرت بلال سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر نماز پڑھی ہے؟ اس نے کہا، ہاں۔ میں نے پوچھا، کہاں؟ اس نے کہا، دو ستونوں کے درمیان، سامنے رخ کر کے، اور میں یہ بھول گیا کہ اس سے یہ پوچھوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعات پڑھیں۔