صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
77. بَابُ اسْتِحُبَابِ النُّزُولِ بِبَطْحاءِ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَالصَّلَاةِ بِهَا إِذَا صَدَرَ مِنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَغَيْرِهِمَا فَمَرَّ بِهَا
باب: حج اور عمرہ وغیرہ کی غرض سے گزرنے والوں کے لئے بطحائے ذی الخلیفہ میں نماز پڑھنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3283
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ الْمِصْرِيُّ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحدثنا قُتَيْبَةُ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: حدثنا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ " يُنِيخُ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنِيخُ بِهَا، وَيُصَلِّي بِهَا ".
لیث نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی، انھوں نےکہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اس ر یتلی پتھریلی وادی میں اونٹ کو بٹھاتے جو ذوالحلیفہ میں ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی کو بٹھاتے تھے اور نماز ادا کرتے۔
نافع بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ذوالحلیفہ کی کنکریلی زمین پر اونٹ بٹھاتے تھے، جس جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا اونٹ بٹھاتے تھے اور وہاں نماز پڑھتے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 129  
´سواری کو سترہ بنانا جائز ہے`
«. . . 228- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها. قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ذوالحلیفہ کے پاس بطحاء کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ نافع نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 129]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1532، ومسلم 430/1257 بعد ح1345، من حديث مالك به]
تفقہ
➊ سترے کا اہتمام کرنا چاہئے اور یہ کہ سواری کے جانور کو سترہ بنایا جا سکتا ہے۔
➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں ہر وقت مستعد رہتے تھے۔
➌ صحیح العقیدہ مسلمان کی ہر وقت یہی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے امام اعظم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتا رہے۔
➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کی نمازیں محصب (مکہ کے قریب ایک مقام) پر پڑھتے پھر رات کو مکہ میں داخل ہوتے اور طواف کرتے تھے۔ [الموطأ 1/405 ح934 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 228