صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
77. بَابُ اسْتِحُبَابِ النُّزُولِ بِبَطْحاءِ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَالصَّلَاةِ بِهَا إِذَا صَدَرَ مِنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَغَيْرِهِمَا فَمَرَّ بِهَا
باب: حج اور عمرہ وغیرہ کی غرض سے گزرنے والوں کے لئے بطحائے ذی الخلیفہ میں نماز پڑھنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3284
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَيَّبِيُّ ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ يَعْنِي أَبَا ضَمْرَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " كَانَ إِذَا صَدَرَ مِنَ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ الَّتِي كَانَ يُنِيخُ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
انس (بن عیاض)، یعنی ابوضمرہ نے موسیٰ بن عقبہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے نافع سے روایت کی کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ جب حج یا عمرے سے لوٹتے تواس پتھریلی ریتلی وادی میں اونٹ کو بٹھاتے جو ذوالحلیفہ میں ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی کو بٹھاتے تھے۔
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب حج یا عمرہ سے واپس آتے، تو ذوالحلیفہ کے کنکروں والے حصہ پر اونٹ بٹھاتے، جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ بٹھایا کرتے تھے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 129  
´سواری کو سترہ بنانا جائز ہے`
«. . . 228- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها. قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ذوالحلیفہ کے پاس بطحاء کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ نافع نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 129]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1532، ومسلم 430/1257 بعد ح1345، من حديث مالك به]
تفقہ
➊ سترے کا اہتمام کرنا چاہئے اور یہ کہ سواری کے جانور کو سترہ بنایا جا سکتا ہے۔
➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں ہر وقت مستعد رہتے تھے۔
➌ صحیح العقیدہ مسلمان کی ہر وقت یہی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے امام اعظم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتا رہے۔
➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کی نمازیں محصب (مکہ کے قریب ایک مقام) پر پڑھتے پھر رات کو مکہ میں داخل ہوتے اور طواف کرتے تھے۔ [الموطأ 1/405 ح934 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 228