صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
85. باب فَضْلِ الْمَدِينَةِ وَدُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا بِالْبَرَكَةِ وَبَيَانِ تَحْرِيمِهَا وَتَحْرِيمِ صَيْدِهَا وَشَجَرِهَا وَبَيَانِ حُدُودِ حَرَمِهَا:
باب: مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت کی دعا اور اس کی حرمت اور اس کے شکار، اور درخت کاٹنے کی حرمت، اور اس کے حدود حرم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3331
وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ ، حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَقُلْ: يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَزَادَ: وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا، فَعَلَيْهِ: لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ، وَلَا صَرْفٌ.
سفیان نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، اور انھوں نے "قیامت کے دن" کے الفاظ نہیں کہے اور یہ اضافہ کیا: " اور تمام مسلمانوں کا ذمہ ایک (جیسا) ہے ان کا ادنیٰآدمی بھی پناہ کی پیش کش کر سکتا ہے جس نے کسی مسلمان کی امان توڑی اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ہے۔قیامت کے دن اس سے کوئی بدلہ قبول کیا جا ئے گا نہ کوئی عذر۔
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، لیکن قیامت کے دن کا ذکر نہیں ہے، اور یہ اضافہ ہے، مسلمانوں کا عہد و پیمان برابر ہے، ان کا ادنیٰ فرد بھی یہ کام سر انجام دے سکتا ہے، تو جو شخص کسی مسلمان کی پناہ کو توڑے گا، اس پر اللہ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہو، قیامت کے دن اس کے نفل اور فرض قبول نہیں ہوں گے۔