صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
92. بَابُ فَصْلِ مَا بَيْنَ قَبْرِهِ صلى الله عليه وسلم وَ مِنْبَرِهِ وَفَصْلِ مَوْضِعِ مِنْبَرِهِ
باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی درمیانی جگہ (ریاض الجنۃ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی منبر والی جگہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3370
حدثنا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حدثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحدثنا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " مَا بَيْنَ بَيْتِي، وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان (کی جگہ) جنت کے باغوں میں سےایک باغ ہے۔اور میرا منبر حوض پر ہے۔ فائدہ: منبر کا اصل مقام حوض پر ہے اور قیامت کے دن اسی پر ہو گا۔ یا اب بھی اسی کے اوپر ہی ہے لیکن فا صلے سمیت اس جہت کا ابھی ہمیں ادراک نہیں ہو سکتا۔واللہ اعلم بالصواب۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔ اور میرا منبر میرے حوض پر ہے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 643  
´نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر اور منبر کے درمیان والی جگہ کی فضیلت`
«. . . 306- وبه: عن عبد الله بن زيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة. . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 643]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1195، ومسلم 1390، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر (بیت عائشہ رضی اللہ عنہا) سے لے کر مسجد نبوی کے منبر تک کا حصہ جنت کا حصہ ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 306   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3370  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

میرے گھرسے مراد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حجرہ مبارک ہے،
جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر ہے،
اس لیے بعض روایات میں بَیْتِیْ کی جگہ قَبْرِیْ کا لفظ آیا ہے۔
(رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ،
)

کا معنی یہ ہے کہ یہ ٹکڑا جنت میں منتقل کر دیا جائے گا۔
اس لیے یہاں ذکر وفکر اورعبادت میں مصروف ہونا،
مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی باقی جگہ کے مقابلہ میں زیادہ نزول رحمت اورحصول سعادت کا باعث ہے۔
وگرنہ عام مفہوم کے اعتبار سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام مساجد کو ریاض الجنۃ قرار دیا ہے کیونکہ ایک خالص مسلمان کے لیے ان میں عبادت،
دخول جنت کا باعث ہے اور یہ معنی نہیں ہے کہ یہ فی الوقت جنت کا ٹکڑا ہے،
اگرچہ بعض نے یہ بھی مراد لیا ہے کہ یہ ٹکڑا جنت سے اترا ہے،
اس لیے جنت میں واپس جائے گا۔
کیونکہ دنیا ایک عارضی اورفانی جگہ ہے،
اس کی کسی چیز کو دوام واستمرار حاصل نہیں ہے۔
مزید برآں جنت کی صفت تو یہ ہے کہ وہاں نہ بھوک لگے گی نہ پیاس،
اور نہ دھوپ ستائے گی اور نہ بر ہنگی ہو گی،
جب کہ یہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوک اور پیاس لاحق ہوتی تھی اس لیے اس حدیث کو بنیاد بنا کر اور قیاس آرائیوں سے کام لیتے ہوئے اس پر اجماع کا دعوی کرنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ کعبہ اورعرش سے افضل ہے،
اور اس کی بنا پر حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کو محض تشنیع اور کفروفسق کا نشانہ بنانا،
محض سینہ زوری ہے،
صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین وتابعین رحمۃ اللہ علیہم یا خیرالقرون کے کن ائمہ اور علماء نے اس کی تصریح کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ عرش وکعبہ سے افضل ہے؟ کیا ان ادوار کے لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت وعقیدت یا پیار ہم سے کم تھا؟ 2۔
میرا منبر حوض پر ہے منبر کے قریب طہارت کا التزام وپابندی،
آپ کے حضور حوض کوثر سے سیرابی کا باعث بنے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم حوض پر اپنے منبر مبارک پر ہی تشریف فرما ہوں گے،
دنیوی منبر کو ہی نیا وجود مل جائے تو اللہ کی قدرت کے سامنے،
یہ بھی کوئی نا ممکن نہیں ہےاوریہ جنت سے نیا منبر بھی مراد ہو سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3370