صحيح مسلم
كِتَاب النِّكَاحِ -- نکاح کے احکام و مسائل
3. باب نِكَاحِ الْمُتْعَةِ وَبَيَانِ أَنَّهُ أُبِيحَ ثُمَّ نُسِخَ ثُمَّ أُبِيحَ ثُمَّ نُسِخَ وَاسْتَقَرَّ تَحْرِيمُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ:
باب: متعہ کے حلال ہونے کا پھر حرام ہونے کا پھر حلال ہونے کا اور پھر قیامت تک حرام رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3419
وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: أَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا، وَرَجُلٌ إِلَى امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ، كَأَنَّهَا بَكْرَةٌ عَيْطَاءُ، فَعَرَضْنَا عَلَيْهَا أَنْفُسَنَا، فقَالَت: مَا تُعْطِي؟ فَقُلْتُ رِدَائِي، وَقَالَ صَاحِبِي: رِدَائِي، وَكَانَ رِدَاءُ صَاحِبِي أَجْوَدَ مِنْ رِدَائِي، وَكُنْتُ أَشَبَّ مِنْهُ، فَإِذَا نَظَرَتْ إِلَى رِدَاءِ صَاحِبِي أَعْجَبَهَا، وَإِذَا نَظَرَتْ إِلَيَّ أَعْجَبْتُهَا، ثُمَّ قَالَت: أَنْتَ وَرِدَاؤُكَ يَكْفِينِي، فَمَكَثْتُ مَعَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " مَنْ كَانَ عَنْدَهُ شَيْءٌ مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ الَّتِي يَتَمَتَّعُ، فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا ".
لیث نے ہمیں ربیع بن سبرہ جہنی سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سبرہ (بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (نکاح) متعہ کی اجازت دی۔ میں اور ایک آدمی بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے، وہ جوان اور لمبی گردن والی خوبصورت اونٹنی جیسی تھی، ہم نے خود کو اس کے سامنے پیش کیا تو اس نے کہا: کیا دو گے؟ میں نے کہا: اپنی چادر۔ اور میرے ساتھی نے بھی کہا: اپنی چادر۔ میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے بہتر تھی، اور میں اس سے زیادہ جوان تھا۔ جب وہ میرے ساتھی کی چادر کی طرف دیکھتی تو وہ اسے اچھی لگتی اور جب وہ میری طرف دیکھتی تو میں اس کے دل کو بھاتا، پھر اس نے (مجھ سے) کہا: تم اور تمہاری چادر ہی میرے لیے کافی ہے۔ اس کے بعد میں تین دن اس کے ساتھ رہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کسی کے پاس ان عورتوں میں سے، جن سے وہ متعہ کرتا ہے، کوئی (عورت) ہو، تو وہ اس کا راستہ چھوڑ دے
حضرت سبرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ کرنے کی اجازت دی، تو میں اور ایک اور آدمی بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے، وہ گویا کہ ایک کڑیل جان اور دراز گردن اونٹنی تھی، ہم نے اپنے آپ کو اس پر پیش کیا، تو اس نے کہا، کیا دو گے؟ میں نے کہا، اپنی چار اور میرے ساتھی نے بھی کہا، اپنی چادر اور میرے ساتھی کی چادر، میری چادر سے عمدہ تھی، اور میں اپنے ساتھی سے زیادہ جوان تھا، جب وہ میرے ساتھی کی چادر پر نظر ڈالتی تو اس کو پسند کرتی اور جب مجھ پر نظر ڈالتی تو میں اسے پسند آتا، پھر اس نے کہا، تو اور تیری چادر میرے لیے کافی ہیں، تو میں اس کے ساتھ تین دن رہا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فر دیا: جس کے پاس متعہ کے لیے کوئی عورت ہو، وہ اس کو چھوڑ دے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1962  
´نکاح متعہ منع ہے۔`
سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلے، تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! عورت کے بغیر رہنا ہمیں گراں گزر رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان عورتوں سے متعہ کر لو، ہم ان عورتوں کے پاس گئے وہ نہیں مانیں، اور کہنے لگیں کہ ہم سے ایک معین مدت تک کے لیے نکاح کرو، لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اور ان کے درمیان ایک مدت مقرر کر لو چنانچہ میں اور میرا ایک چچا زاد بھائی دونوں چلے، اس کے پاس ایک چادر تھی، اور میرے پاس بھی ایک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1962]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ہمارے فاضل محقق رحمہ اللہ اس حدیث کی بابت لکھتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن اس میں حجۃ الوداع کا ذکر درست نہیں۔
صحیح بات یہ ہے کہ یہ فتح مکہ کا واقعہ ہے جیسے صحیح مسلم میں مروی ہے۔ (صحیح مسلم، النکاح، باب نکاح المتعة ....، حدیث: 1406)

(2)
متعہ کی اجازت وقتی طور پر خاص حالات کی وجہ سے دی گئی تھی، اس کے بعد ہمیشہ کے لیے حرام کر دیا گیا۔
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ  نے شرح مسلم میں اس حدیث پر یہ عنوان لکھا ہے:
نکاح متعہ کا بیان یہ پہلے جائز تھا پھر (اس کا جواز)
منسوخ ہو گیا پھر جائز ہوا پھر منسوخ ہو گیا اور قیامت تک کے لیے اس کی حرمت قائم ہو گئی۔ (صحیح مسلم، النکاح، باب نکاح المتعة .... حدیث: 1405)
سنن ابن ماجہ، کتاب النکاح کے پہلے باب کی احادیث (حدیث: 1845، 1846)
سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے نکاح کی استطاعت نہ رکھنے والے جوانوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
اگر نکاح متعہ جائز ہوتا تو نبی ﷺ روزے کے بجائے نکاح متعہ کا حکم فرماتے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1962   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 851  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا ربیع بن سبرہ نے اپنے باپ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ اب اللہ تعالیٰ نے اسے تا روز قیامت حرام قرار دے دیا ہے۔ لہذا جس کسی کے پاس ان میں سے کوئی متعہ والی عورت ہو تو وہ اس کو چھوڑ دے اور جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو۔ اس روایت کو مسلم، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 851»
تخریج:
«أخرجه مسلم، النكاح، باب النكاح المتعة....، حديث:1406، وأبوداود، النكاح، حديث:2072، 2073، والنسائي، النكاح، حديث:3370، وابن ماجه، النكاح، حديث:1962، وأحمد:3 /405، وابن حبان (الإحسان):6 /177، حديث:4135.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت ربیع بن سبرہ رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ جہنی اور مدنی ہیں۔
انھیں ابن عوسجہ بھی کہا جاتا ہے۔
انھیں امام نسائی اور عجلی دونوں نے ثقہ قرار دیا ہے۔
اور ابن حبان نے انھیں کتاب الثقات میں ذکر کیا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 851   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2073  
´نکاح متعہ کا بیان۔`
سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے نکاح متعہ کو حرام قرار دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2073]
فوائد ومسائل:
جاہلیت کے نکاحوں میں سے ایک نکاح متعہ بھی تھا وہ اس طرح کہ لوگ ایک متعین وقت کے لئے نکاح کر لیتے تھے مگر اسلام آنے کے بعد غزوہ خیبر کے وقت اسے حرام کیا گیا پھر اس کی رخصت دے دی گئی مگر فتح مکہ میں ابدی طور پر حرام کر دیا گیا۔
روافض کے علاوہ دیگر ائمہ کا اس کی حرکت پر اتفاق ہے روافض نے متعہ کے جواز کو حضرت علی رضی اللہ کی جانب سے منسوب کیا ہے، جبکہ صحیح بخاری میں حضرت علی رضی اللہ سے منقول ہے کہ انہوں نے بصراحت کہا کہ نکاح متعہ منسوخ ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2073